ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
غور فرمائیے اِس کے الفاظ میں وہ عموم ہے جوکہ اَنبیائ، اَولیائ، صحابہ، تابعین، ائمہ مذاہب و محدثین فقہائے عوام و خواص سب کو شامل ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نہ رسول اللہ ۖ اَور نہ حضرت موسی و عیسٰی علیہم السلام اَور خلفائے راشدین وغیرہ میں سے کوئی بھی مستثنٰی نہیں ہے، کسی کو بھی تنقید سے بالا تر کہنا بت پرستی اَور شرک ہے۔ اِدھر دستور جماعت مطبوعہ مکتبہ جماعت اسلامی لاہور ص 5 میںہے۔ ''رسولِ خدا کے علاوہ کسی کو معیار ِ حق نہ بنائے، کسی کو تنقید سے بالا تر نہ سمجھے کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلاء نہ ہو...... الخ '' آپ اِن دونوں اعلانوں اَور اصولوں پر غور کیجئے، کیا اِن میں احکام ِ قرآنیہ اَور اصول اسلام اَور مسلمات ِ اہل سنت والجماعت سے بغاوت نہیں ہے اَور اُن تمام مسلمانوں کی تکفیر و تضلیل نہیں ہے جو امام ابوحنیفہ ، امام شافعی، امام مالک، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کی تقلید کرتے ہیں۔ قرآن اَور حدیث ِصحیح صحابہ کو معیار ِ حق بتارہے ہیں اَور یہ جماعت اِن کے (احترام) واِتباع کو بت پرستی بتاتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَاَعَدَّلَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَھَا الْاَنْھَارُ خَالِدِیْنَ فِیْھَا اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۔ (سُورہ توبہ) ''اَور سبقت کرنے والے پہلے مہاجرین اَور انصار میں سے اَور جنہوں نے نیکو کاری میں اُن کی پیروی کی، اللہ اُن سے راضی وہ اللہ سے راضی ، اَور اللہ نے تیار کر رکھے ہیں اُن کے لیے باغ کہ بہتی ہیں اُن کے نیچے نہریں اُس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیںگے یہی بڑی کامیابی ہے۔ '' دُوسری جگہ فرماتے ہیں : مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ تَرٰھُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاھُمْ فِیْ وُجُوْھِھِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ذٰلِکَ مَثَلُھُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَمَثَلُھُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ ۔ (سُورہ محمد)