Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاوّل 1434ھ

ہ رسالہ

19 - 19
مبصر کے قلم سے
ادرہ
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)

زاد الطالبین
حضرت مولانا محمد عاشق الہٰی رحمة الله علیہ نے اس کتابچے میں مبتدی طلباء کے لیے حدیث کی مشہور ومعروف کتاب ”مشکوٰة شریف“ سے منتخب احادیث کو جمع کیا ہے اور یہ مجموعہ اہمیت وافادیت کی بنا پر وقت تحریر سے درس نظامی کے نصاب شامل ہے۔ اس مجموعے کو دو ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ باب اول میں ”جوامع الکلم“ کا انتخاب پیش کرکے انہیں جملہ اسمیہ، فعلیہ، امر، نہی اور شرط وجزا وغیرہ میں تقسیم کیا گیا ہے ، پھر اسی باب کے آخر میں غیب کے ان واقعات کی حدیثیں جمع کی گئی ہیں جن کے بارے میں حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بتا دیا تھا اور آپ کے وصال کے بعد ان کا ظہور ہوا، جب کہ دوسرا باب واقعات وقصص پر مشتمل ہے ا وراس میں چالیس قصے احادیث سے جمع کیے گئے ہیں۔ یہ تمام حدیثیں چوں کہ” مشکوٰة شریف“ سے لی گئی ہیں ، لہٰذا ہر حدیث کے ساتھ” مشکوٰة شریف“ کا صفحہ نمبر بھی دے دیا گیا ہے ۔ ”مزاد الراغبین“ کے نام سے احادیث کی تشریح پر مشتمل عربی میں حواشی وتعلیقات بھی ساتھ ساتھ دے دی گئی ہیں جن سے احادیث کے معنی ومفہوم کو سمجھنے میں بڑی حد تک مدد و راہ نمائی ملتی ہے اور یہ حاشیہ بھی خود مؤلف کا تحریر کیا ہوا ہے ۔ منتخب احادیث کا یہ مجموعہ مختصر وجامع بھی ہے اور خوب صورت وشان دار بھی۔ بیش بہا فوائد وحکمتوں پر مشتمل یہ حدیثیں ہر اعتبار سے متبدی طلباء کے لیے مفید ہیں کہ ان کا سمجھنا اور یاد کرنا بھی آسان ہے اور تعلیم وتربیت کے لیے بھی اکسیر کی حیثیت رکھتی ہیں۔ الله تعالیٰ مؤلف کے مرقد پر رحمت نازل فرمائے اور آخرت میں انہیں اس کا اجر جزیل عطا فرمائے۔

72 صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ عمدہ کاغذ وطباعت اور کارڈ ٹائٹل کے ساتھ زمزم پبلشرز کراچی سے شائع کیا گیا ہے۔

فیوض الرحمن الملقب بہ کلمة الحق
افادات: حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی 
مرتب: مولانا عزیز الرحمن سوکالوی ہزاروی
سائز:20x30=16 صفحات:160
ناشر: مظہر بک ڈپو، محبوب کارنر، نزد گول مارکیٹ، ناظم آباد نمبر3، کراچی

یہ حضرت تھانوی رحمة الله علیہ کے ملفوظات کا ایک مجموعہ ہے ، جسے مولانا عزیز الرحمن سوکالوی ہزاروی نے مرتب کیا تھا، جو ضلع ایبٹ آباد ہزارہ کے رہنے والے تھے اور انہیں حضرت تھانوی  کی خدمت میں خانقاہ اشرفیہ تھانہ بھون ،کئی مرتبہ جانے کا شرف حاصل ہوا ، وہ حضرت تھانوی کی مجالس سے خود بھی مستفید ہوتے او رملفوظات کو لکھنے کا اہتمام بھی کیا کرتے تھے۔ حضرت تھانوی رحمة الله علیہ کے وصال کے بعد ان ملفوظات کو انہوں نے مرتب کیا اور بغرض اصلاح مفتی محمد شفیع رحمة الله علیہ کی خدمت میں بھیج کر نظر ثانی بھی کرائی۔ نیز شائع شدہ ملفوظات سے بھی کچھ اضافہ کرکے 1947ء کے وسط میں اس مجموعے کو شائع کیا گیا، پھر اس کے دوسرے ایڈیشن میں حسن العزیز، کمالات اشرفیہ اور ملفوظات حبرت وغیرہ سے بھی کچھ ملفوظات ایک مستقل باب میں جمع کر دیے گئے تو اس طرح اس مجموعے میں اب کل 328 ملفوظات جمع ہو گئے ہیں ۔ الله تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے مسلمانوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔

کتاب کی طباعت واشاعت متوسط درجے کی ہے۔

پہلی تقریر سیرت
افادات: مولانا احمد سعید صاحب
سائز:20x30=16 صفحات:222
ناشر: مظہر بک ڈپو، محبوب کا رنز، نزد گول مارکیٹ، ناظم آباد نمبر3، کراچی

یہ سحبان الہند حضرت مولانا احمد سعید صاحب رحمة الله علیہ کی سیرت کے موضوع پر ایک نہایت جامع تقریر ہے جو زبان وبیان کی سلاست وشائستگی کے علاوہ علمی گیرائی وگہرائی کے اعتبار سے بھی اپنی مثال آپ ہے۔ مولانا نے اس میں اصلاح کے حوالے سے جو انداز واسلوب اختیار کرکے علمی جواہر پارے بکھیرے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک عظیم خطیب، وسیع وعمیق مطالعے کے حامل صاحب علم او رامت کی اصلاح کا سوز دروں رکھنے والے نبض شناس مبلغ ہیں۔ یہ تقریر قرآنی آیات ، احادیث مبارکہ، اصلاحی واقعات وقصص ، علمی نکات وجواہر پاروں اور اشعار وضرب الامثال سے لبریز ہے۔ اس میں اصلاحی ، فقہی او رکلامی مسائل کو نہایت مدلل وسہل اسلوب میں بیان کیا گیا ہے ۔ عوام الناس میں رائج بدعات اور دیگر عملی کوتاہیوں پر تنبیہ بھی گئی ہے اور دلائل وبراہین کی روشنی میں فرق باطلہ کی تردید بھی کی گئی ہے۔ یہ تقریر عوام وخواص سب کے لیے یکساں مفید ہے اور سب کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔

کتاب کی طباعت درمیانے درجے کی ہے اور مظہر بک ڈپو، ناظم آباد ،کراچی سے شائع کی گئی ہے۔

إمعان النظر شرح شرح نخبة الفکر
تالیف: قاضی محمد اکرم نصرپوری
صفحات:300 سائز:20x30=8
ناشر: الرحیم اکیڈمی، لیاقت آباد، کراچی

یہ اصول حدیث کی معروف کتاب ”شرح نخبة الفکر“ کی عربی شرح ہے ، جو سن گیارہ ہجری کے ممتاز عالم دین قاضی محمد اکرم نصر پوری سندھی نے تالیف کی تھی ۔ نصرپور، حیدر آباد، سندھ کے مضافات میں ایک شہر تھا جو اس دور میں دارالحکومت شمار ہوتا تھا اور اس میں کئی نامور علماء، فقہاء اورمحدثین پیدا ہوئے ، خود قاضی صاحب کے والد قاضی عبدالرحمن نصر پوری بھی اپنے علاقے کے قاضی تھے۔ بعد ازاں مؤلف نے اپنے والد کے ساتھ مکہ مکرمہ ہجرت کی اور وہاں کے علماء سے انہوں نے مزید علم حدیث بھی حاصل کیا اور وہیں حرم کے جوار میں سکونت اختیار کی ۔ شرح میں اسلوب یہ اختیار کیا گیا ہے کہ اس میں متن کی عبارت کو الگ مستقل طور پر ذکر نہیں کیا گیابلکہ عبارت کے ساتھ ساتھ درمیان میں تشریح کی گئی ہے کہ متن کی عبارت بریکٹ میں آجاتی ہے اور یہ اسلوبمتقدمین علماء میں معروف ورائج تھا۔ یہ شرح اب ناپید ہو چکی تھی ، حضرت مولانا غلام مصطفی قاسمی سندھی رحمة الله علیہ نے نہایت محنت وکوشش سے اس کے تین قلمی نسخے تلاش کرکے تصحیح وتخریج اور مقدمے کے ساتھ اس کی اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔ مقدمے میں انہوں نے سندھ سے تعلق رکھنے والے نامور محدثین کے تراجم ، کتاب کے مؤلف قاضی محمد اکرم نصرپوری سندھی  کی حیات وخدمات اور شرح کی تحقیق میں اختیار کیے گئے طرز واسلوب کی وضاحت کی ہے ۔ مؤلف کی یہ عادت ہے کہ وہ ملا علی قاری رحمة الله علیہ کی شرح پرجابجا رد کیا کرتے ہیں تو محقق نے اس شرح کے مطبوعہ نسخہ کو تلاش کرکے اس کی اور کتاب کے دیگر مآخذ کی عبارتوں کی طرف مراجعت کی ہے او رانہیں حاشیہ میں ذکر کر دیا ہے ۔ یہ ایک عمدہ او رقابل قدر تصنیف ہے اور اصول حدیث کی ایک اہم کتاب کی تفہیم میں معاون ومدد گار ثابت ہو گی۔ البتہ کتاب کی کتابت اس طرح کی گئی ہے کہ اس سے استفادے میں دقت محسوس ہوتی ہے ، اگر اسے کمپیوٹر کی جدید کمپوزنگ کے ساتھ شائع کیا جائے تو کتاب کی افادیت دو چند ہو جائے گی۔

کتاب کی طباعت واشاعت درمیانے درجے کی ہے اور اسے الرحیم اکیڈمی، لیاقت آباد کراچی نے شائع کیا ہے۔
Flag Counter