Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاوّل 1434ھ

ہ رسالہ

17 - 19
مغرب کی فکری یلغار
متعلم محمد حسین حریفال
اہل باطل ازل سے اہل اسلام کے دشمن رہے ہیں ،وہ روزاوّل سے اہل حق کو مغلوب اور نیست و نابود کرنے کے لیے قسما قسم کے حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے ہیں ،دن رات وہ مسلمانوں کو اپنے دام فریب میں لانے کی کوشش میں رہے ہیں اور ان کے خلاف عسکری اور نظریاتی جنگ میں بر سر پیکار رہے ہیں ۔مگر ان کی توجہ عسکری جنگ سے زیادہ نظریاتی اور فکری جنگ پر مرکوز ہوتی ہے ۔اس لیے کہ اقوام عالم کو ہمیشہ کے لیے زیر تسلط رکھنے اور ان پر اپنا قبضہ جمانے کے لیے عسکری جنگ سے نظریاتی اور فکری یلغار زیادہ موثر ہوتی ہے ۔کیوں کہ عسکری جنگ میں جانب مخالف سے بھرپور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بالآخر نتیجہ حملہ آور کی شکست ہوتی ہے،اگرچہ طویل مدت کے بعد کیوں نہ ہو ۔جب کہ نظریاتی جنگ میں دشمن خود کو حریف کے لیے خیر اندیش کی روپ میں میں لاتا ہے، جس کے نتیجے میں فریق مقابل دفاع اور مقاومت کی بجائے اس کی مدد اور نصرت پر اتر آتا ہے ۔

دنیا میں نظریاتی جنگ کاآغاز عسکری جنگ سے پہلے ہوا اور وہ اس دن سے جس دن شیطان کو معلوم ہوا کہ آدم علیہ السلام اس کے دشمن ہیں ،تواس نے بھانپ لیا کہ کہ بزور قوت آدم علیہ السلام کا مقابلہ ممکن نہیں تو اس نے حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ نظریاتی جنگ شروع کی اور وہ اس طرح کہ خود کو خیرخوا ہ بناکر اور حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے قسمیں کھاکھا کر اس ممنوعہ درخت کے کھانے پراصرار کیا ،جس کے کھانے کے نتیجے میں حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے زمین پر بھیج دیا گیا۔اس طرح تمام انبیا علیہم السلام کے ساتھ ان کی اقوام نے نظریاتی جنگ لڑی ہے ، وہ کسی کو (معاذاللہ)پاگل، کسی کو ناقص العقل ،کسی کو جادو گراور مجنون کہہ کر لوگوں کو ان سے متنفرکردیتے، یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کی قرآنی تعلیم کے مقابلے میں قریش کا سردار مالک بن نضر لوگوں کے لیے الگ محفل مزین کرتا اور اس میں لوگوں کو شعرو اشعار،افسانے ،کہانیاں اور سابقہ بادشاہوں کے جھوٹے قصے سناکر لوگوں کوحضور علیہ السلام کی حق کی تعلیم سے روکنے کی کوشش کرنا ۔

انہی کی طرح یہ دھوکا دہی آج بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مختلف شکلوں میں بروئے کارلائی جارہی ہے ۔آج بھی دشمن کے ذہنی غلاموں کا بہت بڑا لشکر اساتذہ ،فلاسفہ ،ڈاکٹروں ،تجزیہ نگاروں ،کالم نگاروں ،صحافیوں اور شاعروں کی شکل میں موجودہے ۔جو مسلمانوں کو مختلف طریقوں سے اسلام کے متعلق شکوک و شبہات میں ڈالتے ہیں، پورے میڈیا پر قبضہ کرکے ٹی،وی، نیٹ ،اخبار ،رسائل اورجرائد میں زہریلے مضامین ،جھوٹی کہانیاں اور فحش تصاویر کے ذریعے لوگوں کے ایمان کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں ۔معمولی قصے کو بڑھاچڑھا کر مذہبی منافر ت پھیلا رہے ہیں ،جدید یت اور ماڈرن ازم کا جھانسہ دے کر نیم مسلمان بنانے کی جستجو میں ہیں اور روشن خیالی یہاں تک پہنچادی کہ آج ہر ہر شہرمیں درجنوں نائٹ کلب ،نیٹ کیفے ،تھیٹرز ، سینماگھر اور شراب خانے موجود ہیں ۔یہاں تک کہ آج ہر چیز کی شہرت اور پہچان عورت بن گئی ہے ،ہر کمپنی اپنی ایجاد کردہ چیز کو عورت کی تصویر کے بغیر شائع کرنا گوارہ نہیں کرتی اوراس کھیل میں اکثر مسلمان شریک ہیں ۔

مغرب کی اس نظریاتی جنگ کا ہدف مسلمانوں کے دل و دماغ سے اسلامی اور جہادی سوچ ختم کرنا ،مسلمانوں کو اسلامی طرز زندگی کے بارے میں شکوک و شبہات میں ڈالنا ،سچے اور حقیقی اسلام کو مغربی معاشرے تک پہنچانے سے روکنا ،اسلامی ممالک میں نااہل اور غیروں کے ہاتھوں پلے حکم رانوں کو قیادت سونپنا ،مسلمانوں کی آپس کی ہمدردی اور خیر خواہی کو تاراج کرنا اور ان کو باہم دست و گریبان کرنا ہے ۔

تو آج کے اس دور فتن میں ہر ہر مسلمان کے گھر میں مغرب کا شور وغل ہے۔ وہ ایک ایک مسلمان کو دوسرے سے مختلف اور اس کا حریف بنانا چاہتا ہے ،مذہبی ڈھنگ وروپ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کررہا ہے اور شیطان کی طرح خیرخواہ کی صورت میں مسلمانوں کو دھوکہ دیتا ہے ۔لہذا مغربی آلہ کاروں اور دشمن کے کارندوں سے بچتے رہنا ،ان کے نام نہاد پروپیگنڈوں پر کا ن نہ دھرنا ،ہر حساس معاملے اور خبر میں دور اندیشی سے کام لینا از حد ضروری ہے۔ایسا نہ ہو کہ ہم دشمن کا شکار بن جائیں، کیوں کہ دور پر فتن، حالات نازک اور زمانہ آخر ہے ۔
Flag Counter