Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالحجہ 1437ھ

ہ رسالہ

9 - 19
اخلاص بہت بڑی دولت ہے!

مولانا حفظ الرحمن اعوان
	
شیخ شہاب الدین سہروردی رحمہ الله نے ایک حکایت بیان کی ہے ،جس کو مولانا رومی رحمہ الله نے نقل فرمایا ہے کہ ایک دفعہ رومیوں اورچینوں کے درمیان جھگڑا ہوا، رومیوں نے کہا کہ ہم اچھے صناع اور کار یگر ہیں۔ چینیوں نے کہا کہ ہم ہیں۔ بادشاہ کے سامنے مقدمہ پیش ہوا۔ بادشاہ نے کہا تم صناعی دکھاؤ، اس وقت کاریگری کا موازنہ کرکے فیصلہ کیا جائے۔ اور اس کی صورت یہ کیگئی کہ بادشاہ نے ایک مکان بنوایا او راس کے درمیان پردے کی ایک دیوار کھڑی کر دی۔ چینیوں سے کہا کہ نصف مکان میں تم اپنے کاریگری دکھلاؤ۔ اور رومیوں سے کہا کہ نصف مکان میں تم اپنی صناعی کا نمونہ پیش کرو۔

چینوں نے دیوار پر پلستر کرکے قسم قسم کے بیل بوٹے اور پھول پتے رنگ برنگ کے بنائے او راپنے حصے کے کمرے کو مختلف نقش ونگاروں اور رنگا رنگ بیل بو ٹوں سے گل وگلزار بنا دیا۔ ادھر رومیوں نے دیوار پر پلستر کرکے ایک بھی پھول پتہ نہیں بنایا اور نہ ہی کوئی ایک بھی رنگ لگایا، بلکہ دیوار کو پلستر کرکے صیقل کرنا شروع کر دیا۔ اور اتنا شفاف اور چمک دار کر دیا کہ اس میں آئینہ کی طرح صورت نظر آنے لگی۔ جب دونوں نے اپنی اپنی کاریگری ختم کر لی تو بادشاہ کو اطلاع دی، بادشاہ آئے اور حکم دیا کہ درمیان سے دیوار نکال دی جائے۔ جونہی دیوار درمیان سے ہٹی، چینیوں کی وہ تمام نقاشی اور گل کاری رومیوں کی دیوار میں نظر آنے لگی اور وہ تمام بیل بوٹے رومیوں کی دیوار میں منعکس ہو گئے، جسے رومیوں نے صیقل کرکے آئینہ بنا دیا تھا۔ بادشاہ سخت حیران ہوا کہ کس کے حق میں فیصلہ دے؟! کیوں کہ ایک قسم کے ہی نقش ونگار دونوں طرف نظر آرہے تھے۔ آخر کار رومیوں کے حق میں فیصلہ دیا کہ ان کی صناعی اور کاریگری اعلیٰ ہے، کیوں کہ انہوں نے اپنی کاریگری بھی دکھلائی اور ساتھ ہی چینیوں کی کاریگری بھی چھین لی۔

مولانا روم رحمہ الله نے اس قصے کو نقل کرکے آخر میں بطور نصیحت کے فرمایا کہ اے عزیز! تو اپنے دل پر رومیوں کی صناعی جاری کر لے، اپنے قلب کو ریاضت ومجاہدہ سے مانجھ کر اتنا صاف کرلے کہ تجھے گھر بیٹھے ہی دنیا کے سارے نقش ونگار اپنے دل میں نظر آنے لگیں، تو اپنے دل کی کھڑکی کو کھول دے کہ اس میں سے ہر قسم کا میل کچیل نکال پھینک اور اسے علم الہٰی کی روشنی سے منور کردے۔ تو تجھے دنیا وآخرت کے حقائق ومعارف گھر بیٹھے ہی نظر آنے لگیں، ایسے قلب صافی پر بے استاد وکتاب براہ راست علوم خداوندی کا فیضان ہوتا ہے اور وہ روشن سے روشن تر ہو جاتا ہے، کینہ، حسد، بغض یہ دل کی بیماریاں ہیں، ان کے ہوتے ہوئے بندہ علم اور حلاوت عبادت سے محروم رہتا ہے، لوگوں کو میلوں، ٹھیلوں اور غیر شرعی رسومات میں مزہ آتا ہے اور دینی محافل اورجلسوں سے بوجھ محسوس ہوتا ہے، میلوں ٹھیلوں میں لوگ زیادہ اور دینی پروگرام میں لوگ کم ہوتے ہیں، یہ سب دل کی بیماریوں کا نتیجہ ہے۔اہل الله کی صحبت اختیار کرکے اپنے دل کو صاف بنایا جاسکتا ہے، جب اس دل پر الله الله کی ضربیں لگیں گی تو دل سے حسد، بغض، کینہ اور دیگر تمام میل کچیل نکل جائے گا تو حلاوت عبادت محسوس ہو گی اور ہر قسم کے گناہ سے نفرت اور نیک کام او رنیک لوگوں کی محبت پیدا ہو گی، کیوں کہ قیامت کے دن اعمال گنے نہیں جائیں گے، بلکہ تولے جائیں گے اور اعمال میں وزن اخلاص سے پیدا ہوتا ہے اور اخلاص صاف دل میں ہوتا ہے اور دل کی صفائی اہل الله کی جوتیاں سیدھی کرنے سے ہوتی ہے اور تزکیہ نفس یہ بھی منصب نبوت میں سے ہے، یہ بھی کام الله تعالیٰ نے اپنے نبی کے ذمہ لگایا تھا، جیسا کہ الله تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ویعلمھم الکتاب والحکمة ویزکیھم﴾ یہ خانقاہی نظام درحقیقت الله تعالیٰ کے نبی والا کام ہے، الله تعالیٰ ہمیں اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے، آمین ثم آمین۔

Flag Counter