پلاتے ہیں، اور آپ کو پانی کی حاجت بھی نہیں ہوتی، میں آپ کو کیسے پانی پلاسکتا تھا؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا:
”اِسْتَسْقَاكَ عَبْدِيْ فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ،أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي“ تجھ سے میرے فلاں بندہ نے پانی مانگا تھا، لیکن تم نے اس کو پانی نہیں پلایا، اگر تم اس کو پانی پلادیتے تو اس کا ثواب آج تم ہمارے پاس پاتے ۔(مسلم:2569)
پانی پلانا مسلمان کے لازمی حقوق میں سے ہے:
ایک روایت میں مسلمان کے مسلمان پر جو چھ حقوق ذکر کیے گئے ہیں اُن میں سے ایک
حق یہ بھی ذکر کیا گیا ہے ”اِذَا عَطِشَ أَنْ يَسْقِيَهُ“ کہ جب وہ پیاسا ہو تو اُسے پانی پلائے۔(شرح مشکل الآثار:531)
پانی سے منع کرنے پر وعید :
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ: رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى وَهُوَ كَاذِبٌ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ بَعْدَ العَصْرِ، لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَاءٍ فَيَقُولُ اللَّهُ: اليَوْمَ أَمْنَعُكَ فَضْلِي كَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاكَ“ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے نہ بات کرے گا او رنہ ہی ان پر نظر رحمت فرمائے گا، ایک تو وہ شخص جو جھوٹی قسم کھا کر اپنے سامان کو فروخت کرتا ہے؛ تاکہ زیادہ سے زیادہ اس کی قیمت وصول کرسکے، دوسرا وہ شخص جو عصر کی نماز کے بعد جھوٹی قسم کھائے، تاکہ کسی مسلمان کے مال کو ہڑپ لے اور تیسرا وہ شخص جو اپنی ضرورت سے زائد پانی کو لینے سے دوسروں کو روکے، ایسے شخص کو اللہ