کے اندر بھی اورباہر سڑکوں اور شاہراہوں اور بازاروں میں بھی چھوٹی چھوٹی بات پر لڑتے ہوئے بہت سے لوگ نظر آتے ہیں ، جن کے اندر قوّتِ برداشت کم اور تحمّل کا جذبہ ناپید ہوجاتا ہے حالآنکہ یہ اخلاقی و شرعی طور پر کسی طرح درست نہیں ، اِنسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوق بنایا ہے اُسے وسیع الظرف اور متحمّل مزاج ہونا چاہیئے ۔
ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے کسی وصیت کی درخواست کی ، آپﷺ نے ارشاد فرمایا: غصہ مت کرو، اُس نے پھر وہی سوال کئی مرتبہ کیا ،آپ ﷺ ہر مرتبہ یہی ارشاد فرماتے رہے کہ غصہ مت کرو۔(بخاری:6116)
غصہ کی مُمانعت و قباحت :
حدیث میں ہے:ایک شخص نے نبی کریم ﷺسے کہا کہ مجھے کسی چیز کا حکم دیجئے، لیکن بہت زیادہ نہ بتایئے تاکہ میں سمجھ سکوں۔آپﷺنے ارشاد فرمایا:غصہ مت کرو ، غصہ مت کرو ۔(مسند احمد: 8744)
حضرت ابو درداء فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ سے کہا کہ مجھے ایسا کوئی عمل بتایئے جس میرے لئے جنت میں داخل ہونے کا سبب بن جائے ۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:غصہ مت کرو اور تمہارے لئے جنت ہے ۔(طبرانی اوسط: 2353)
ایک دفعہ نبی کریم ﷺ بیٹھے ہوئے تھےاور آپ کے ساتھ صحابہ کرام بھی تھے ، ایک شخص نے حضرت ابوبکر صدیقکو کوئی تکلیف دہ بات کہی حضرت ابو بکر صدیقخاموش رہے، پھر اُس نے کہا ، حضرت ابو بکر صدیق خاموش رہے ، پھر تیسری مرتبہ اُس نے کہا تو حضرت ابو بکر صدیق نے اُسے جواب دیدیا۔ نبی کریم ﷺیہ دیکھ کر اُٹھ کھڑے ہوئے ، حضرت ابو بکر صدیق نے کہا