پانی مہیّا کرنا جنّت واجب ہونے کا ذریعہ ہے :
ایک صحابی حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا :”أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ“ یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے کہ جس پر عمل کرکےمیں جنت میں داخل ہوسکوں، آپﷺ نے اِرشاد فرمایا :”قُلِ الْعَدْلَ وَأَعْطِ الْفَضْلَ“ انصاف کی بات کہا کرو اور ضرورت سے زائد چیزیں ضرورت مندکو دے دیا کرو، اس نے عرض کیا کہ اگر مجھے اس کی طاقت نہ ہو تو؟ آپﷺنے فرمایا:”فَأَطْعِمِ الطَّعَامَ وَأَفْشِ السَّلَامَ“ لوگوں کو کھانا کھلاوٴ اور سلام کو عام کرو، انہوں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ بھی نہ ہوسکے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟“تمہارے پاس اونٹ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا:”فَانْظُرْ بَعِيرًا مِنْ إِبِلِكَ وَسِقَاءً وَانْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ لَا يَشْرَبُونَ الْمَاءَ إِلَّا غِبًّا فَاسْقِهِمْ فَإِنَّكَ لَعَلَّكَ أَنْ لَا يَنْفُقَ بَعِيرُكَ وَلَا يَنْخَرِقَ سِقَاؤُكَ حَتَّى تَجِبَ لَكَ الْجَنَّةُ“اونٹ اور مشکیزہ لے لو، اور یسے گھروں میں پانی پہنچاوٴ جس میں رہنے والے روزانہ پانی نہ پیتے ہوں (یعنی اُنہیں روزانہ پینے کیلئے پانی نہیں ملتا)،اس کا م میں نہ تیرا اونٹ مرے گا اور نہ مشکیزہ پھٹے گا اور تمہارے لیے جنت واجب ہوجائے گی۔(مسند ابوداؤد طیالسی:1458)
پیاسے کو سیراب کردینا جنّت کے دروازے کھل جانے کا سبب ہے:
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”مَنْ سَقَى عَطْشَانَ فَأَرْوَاهُ فُتِحَ لَهُ بَابٌ مِنَ الْجَنَّةِ فَقِيلَ لَهُ: ادْخُلْ مِنْهُ،وَمَنْ أَطْعَمَ جَائِعًا فَأَشْبَعَهُ وَسَقَى عَطْشَانَ فَأَرْوَاهُ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ كُلُّهَا فَقِيلَ لَهُ: ادْخُلْ مِنْ أَيُّهَا شِئْتَ“جس نے پیاسے کو پانی پلاکر سیراب کردیا اُس کیلئے جنّت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہےاور