﷽
گرمی کے اِسلامی آداب
...........٭..............٭..............٭............
گرمی کی حقیقت:
حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جہنم نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی”رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا،فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ“یعنی اے میرے پروردگار! میرا بعض حصہ بعض کو کھارہا ہے،پس مجھے سانس لینے کی اِجازت مَرحمت فرمائیے ، اللہ تعالیٰ نے اُسے دو سانس لینے کی اِجازت دیدی،ایک سانس سردی میں اور دوسری گرمی میں۔پس تم لوگ جو سردی کی ٹھنڈک محسوس کرتے ہو تو وہ جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے اور جو گرمی کی تپش محسوس کرتے ہو وہ بھی جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔(مسلم:617)
ایک روایت میں ہے،حضرت ابوذر غفاری نبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”إِنَّ شِدَّةَ الحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ“بیشک گرمی کی شدّت جہنم کی تپش میں سے ہے۔(بخاری:539)
گرمی کے موسم کے بارے میں چند اہم آداب اور اِسلامی تعلیمات ذکر کی جارہی ہیں ، جن پر عمل کرکے اِن شاء اللہ ہم اِس موسم کو اپنے لئے رحمتوں اور برکتوں کے سمیٹنے کا ذریعہ بناسکتے ہیں ۔ اِنہیں پڑھئے ،سمجھئے اور عمل کرنے کی کوشش کیجئے۔اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔(آمین)