ایک اور روایت میں ہے: ہوا کو بُرا مت کہا کرو،پس جب تم (ہوا ؤں کے چلنے میں)کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھو تو یہ دعاء مانگو: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِهِ »اے اللہ! ہم آپ سے اِس ہوا کی خیر وبھلائی اور جو کچھ اِس میں خیر ہے اُس کا سوال کرتے ہیں اور اِس ہوا کو جس کا حکم دیا گیا ہے اُس کی خیر کا سوال کرتے ہیں، اور اے اللہ! اِس ہوا کے شر سے ہم آپ کی پناہ چاہتےہیں اور جو کچھ اِس میں شر کا پہلو رکھا گیا ہے اُس سے آپ کی پناہ چاہتے ہیں اور اِس ہوا کو جس کا حکم دیا گیا ہے اُس کے شر سے آپ کی پناہ چاہتے ہیں ۔ (ترمذی:2252)
حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل کرتے ہیں : ہوا اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملنے والی ایک راحت ہے، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والی راحت رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی،پس جب تم یہ (آندھی وغیرہ)دیکھو تو اُسے برامت کہا کرواور اللہ تعالیٰ سے اس کی خیر کا سوال کرو اور اس کے شر سے پناہ مانگو۔(ابوداؤد:5097)
دوسرا ادب: عافیت کی دعاء:
گرمی کا موسم ہو یا کوئی بھی حالت ، اِنسان کو ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرنا اور کرتے رہنا چاہیئے ،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز ایسی نہیں مانگی گئی جو اُس کے نزدیک عافیت سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو ۔(ترمذی:3548)
نبی کریمﷺنے ایک دفعہ منبر پر کھڑے ہو کر یہ اِرشاد فرمایا: ایمان وتصدیق کے بعد کسی کو عافیت سے بہتر کسی چیز سے نہیں نوازا گیا۔(ترمذی:3558)
حضرت انس بن مالکسے مَروی ہے کہ ایک شخص نبی کریمﷺکی خدمت میں