کسی شخص نے حضرت حسن بصریسے خشک سالی کی شکایت کی ، آپ نے اُسےکہا : اِستغفار کرو،کسی دوسرے شخص نے اپنے فقر و فاقہ کا تذکرہ کیا ،آپ نے اُسے بھی یہی کہا:اِستغفار کرو،ایک اور شخص نےاپنے لئے اولاد کی دعاء کی درخواست کی ،آپ نے اُسے بھی یہی تلقین کی کہ اِستغفار کرو، کسی نےاپنے باغ کے سوکھ جانے کی شکایت کی ،آپ نے اُسے بھی یہی کہا : اِستغفار کرو۔ہم نے اُن سے تمام پریشانیوں کے جواب میں ایک ہی علاج بتلانے کی وجہ دریافت کی تو حضرت نے فرمایا :میں اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہہ رہا بلکہ اِس کو تو خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورہ نوح کے اندر اِرشاد فرمایاہے:﴿اِسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كانَ غَفَّاراً يُرْسِلِ السَّماءَ عَلَيْكُمْ مِدْراراً﴾۔(تفسیر قرطبی:18/302)
مذکورہ بالا نصوص سے معلوم ہوا کہ گرمی کی شدّت ہو یا کوئی اور پریشان کُن صورتحال ،تمام مسائل کا حل اِسی میں ہے کہ بندے توبہ و اِستغفار کی کثرت کریں ، اِن شاء اللہ اِس کی برکت سے ہر مشکل آسان اور ہر پریشانی دور ہوجائے گی ۔
پانچواں ادب: پیاسے کو پانی پلانا
گرمی کے موسم میں ایک بہت ہی اہم اور نفع مند کام یہ ہے کہ پیاسوں کو پانی پلایا جائے،اور اُس میں اپنے پرائے،کافر و مسلمان،نیک و بد،حتی کہ اِنسان و حیوان کی تفریق سے بھی بالا تر ہوکرپانی پلانے کا اہتمام اور انتظام کیا جائے۔احادیثِ طیبہ میں اِس کے بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں گرمی کے موسم میں اُن فضائل کو حاصل کرنے کا بڑا قیمتی موقع ہوتا ہے ۔ ذیل میں اِس سلسلے کے چند فضائل ملاحظہ فرمائیں :