پہلا ادب:صبر اور تسلیم و رضاء:
سردی و گرمی ہو یا خزاں اور بہار،سب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور ان میں سے ہر موسم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے نجانے کتنی خیریں اور بھلائیوں کو پنہاں کررکھا ہے ، اِس لئے بندوں کو کاکام یہ ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے مالک اور پروردگار کے فیصلے پر دل و جان سے راضی رہیں ،اور زبان و قلب سے کسی بھی قسم کا گلہ و شکوہ نہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے: ﴿عَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ﴾۔(البقرۃ:216)یہ عین ممکن ہےکہ تم ایک چیز کو بُرا سمجھو حالآنکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو حالآنکہ وہ تمہارے حق میں بُری ہو۔(آسان ترجمہ قرآن)
ہوا کو بُرا کہنے کی مُمانعت:
تند و تیز ہوا چل رہی ہویاآندھی اورطوفان کے جھکڑ چل رہے ہوں یا سرد اور گرم ہوائیں چل رہی ہوں اورجسم اور صحت کیلئے ناخوشگوار اور مضر ثابت ہورہی ہوں ، بہرحال اُنہیں بُرا نہیں کہنا چاہیئے ۔روایاتِ ذیل میں اس کی صراحت کی گئی ہے:
نبی کریمﷺکے عہد مبارک کا واقعہ ہے کہ ایک شخص کی چادر ہوا کی وجہ سے گرگئی ، اُس نے(غصہ میں آکر ) ہوا کو لعنت دیدی،آپﷺنے اِرشاد فرمایا ہوا پر لعنت نہ کیا کرو،اِس لئے کہ یہ تو اللہ کے حکم کے تابع ہے(اُسی کے حکم سے چلتی ہے) بےشک جو شخص کسی پر لعنت کرےاور(جس پر لعنت کی گئی ہےوہ) لعنت کا اہل نہیں تو لعنت خود اُسی لعنت کرنے والے پر لوٹ جاتی ہے۔ (ابوداؤد:4908)