کہ یا رسول اللہ !کیا آپ کو مجھ سے ناگواری ہوئی ہے ؟ حضور ﷺنے فرمایاکہ ایک فرشتہ آسمان سے اُتر کر مستقل اُس کی بات کی تکذیب کر رہا تھا اور تمہاری جانب سے اُسے جواب دے رہا تھا، جب تم نے اُسے جواب دیدیا تو شیطان آگیا ، پس اب جبکہ شیطان آگیا تو میں نہیں بیٹھ سکتا ۔(ابوداؤد:4896)
حضرت عبد اللہ بن عمرو نے ایک دفعہ نبی کریمﷺسے یہ سوال کیا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے غضب سے کون سی چیز دور کرسکتی ہے ؟ آپﷺ نےاِرشاد فرمایا:غصہ مت کرو ۔(مسند احمد: 6634)
نبی کریم ﷺ نے اپنے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا:غصہ جہنم کی آگ کا ایک انگارہ ہے جو ابنِ آدم کےقلب میں سلگتا ہے ، کیا تم اُس کی آنکھوں کی سُرخی نہیں دیکھتے اور اُس کی گردن کی پھولی ہوئی رگیں نہیں دیکھتے ۔(ترمذی: 2191)
نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:بے شک غصہ ایمان کو ایسے فاسدکردیتا ہے جیسے اِیلوا شہد کو خراب کردیتا ہے ۔(شعب الایمان:7941)
غصہ چھوڑنے پر ملنے والے انعامات اور فضائل :
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جو شخص غصہ کو نافذ کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اپنے غصہ کو پی جائے اللہ تعالیٰ اُس کو قیامت کے دن برسرِ عام تمام مخلوق کے سامنے اختیار دیں گے کہ ووہ جس حور کو لینا چاہے لے لے ۔(ترمذی: 2493)
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جواپنے غصہ کو روکے اللہ تعالیٰ اُس سے اپنے عذاب کو روک دیں گے۔(مسند ابو یعلیٰ:4338)