حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں :ہر نظر(جو کسی نامحرم پر ڈالی جائےاُس)میں شیطان کی طرف سے حرص و طمع موجود ہوتی ہے،اور گناہ دلوں کو کھٹکنے والی چیز کا نام ہے۔مَا كَانَ مِنْ نَظْرَةٍ فَلِلشَّيْطَانِ فِيهَا مَطْمَعٌ، وَالْإِثْمُ حَوَازُّ الْقُلُوبِ۔(طبرانی کبیر:8749)
حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:بیشک بد نظری ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے(جس کے ذریعہ وہ شکار کرتا ہے)۔إِنَّ النَّظْرَةَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومٌ۔(طبرانی کبیر:10362)
حضرت معقل بن یسارنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : تم میں سے کسی کے سر پر لوہے کی سوئی ماری جائے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی نامحرم عورت کو ہاتھ لگائے۔لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ۔(طبرانی کبیر:20/211)
ایک دفعہ حضرت عبد اللہ بن مسعودکسی مریض کے پاس عیادت کی غرض سے تشریف لے گئے،آپ کے ساتھ کچھ اور بھی لوگ تھے،تو اُن ساتھ آنے والے لوگوں میں سے کوئی شخص گھر میں موجودکسی عورت کودیکھنے لگا، حضرت عبد اللہ بن مسعودنے فرمایا:اگر تمہاری آنکھ پھوٹ جاتی تو تمہارے لئے زیادہ بہتر ہوتا۔دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ وَمَعَهُ قَوْمٌ وَفِي الْبَيْتِ امْرَأَةٌ فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَنْظُرُ إِلَى الْمَرْأَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوِ انْفَقَأَتْ عَيْنُكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ۔(ذمّ الہویٰ لابن الجوزی:87)