Deobandi Books

بد نظری ایک سنگین اور خطرناک گناہ

دنظری ک

5 - 34
ایک جگہ زنا کے قریب جانے سے بھی منع کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾اور زنا کے پاس بھی مت پھٹکو،وہ یقینی طور پر بڑی بے حیائی اور بے راہ روی ہے۔(آسان ترجمہ قرآن)اِس آیت میں صرف زنا ہی سے منع نہیں کیا گیا بلکہ اُس کے دواعی  اور اسباب  خواہ قریبہ ہوں یا بعیدہ ،اُن سب سے منع کردیا گیا ہے۔(روح المعانی:8/66)
چنانچہ مذکورہ آیت کی رو سے نامحرم کو دیکھنا ،باتیں کرنا یا  سننا، چل کر جانا، ملاقات کرنا ،چھونا بوس و کنار کرنا ،یہ سب حرام و ناجائز ہیں ،کیونکہ یہ سب زنا کے دواعی اور اسباب ہیں اور ان سب ہی سے بچنا ضروری ہے،احادیث ِ مبارکہ میں اِن سب کو زنا ہی قرار دیا گیا ہے:
حضرت ابوہریرہ﷜نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ابن آدم پر اس کے زنا سے حصہ لکھ دیا گیا ہے وہ لا محالہ (یقینی طور پر )اسے ملے گا پس آنکھوں کا زنا (نامحرم کو)دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا (نامحرم کی باتوں کو)سننا ہے اور زبان کا زنا (نامحرم سے)گفتگو کرنا ہے اور ہاتھوں کا زنا (نامحرم کو)پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا (نامحرم کی طرف)چل کر جاناہے اور دل کا گناہ خواہش اور تمنا کرنا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ۔(مسلم:2657)
ایک اور روایت میں منہ کا زنا بھی بیان کیا گیا ہے،چنانچہ فرمایا: منہ بھی زنا کرتا ہے اور اُس کا زنا بوسہ لینا ہے۔وَالْفَمُ يَزْنِي فَزِنَاهُ الْقُبَلُ۔(ابوداؤد:2153)

Flag Counter