حضرت عبد اللہ بن مُبارکفرماتے ہیں : ایک دفعہ حضرت سفیان ثوریحمّام میں داخل ہوئے تو ساتھ میں ایک خوبصورت لڑکا بھی داخل ہوا،حضرت سفیاننے فرمایا: اسے نکالو،کیونکہ میں ہر عورت کے ساتھ ایک شیطان دیکھتا ہوں اور ہر لڑکے کے ساتھ دس سے بھی زیادہ شیاطین نظر آتے ہیں ۔ دَخَلَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ الْحَمَّامَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ غُلَامٌ صَبِيحٌ، فَقَالَ:أَخْرِجُوهُ، فَإِنِّي أَرَى مَعَ كُلِّ امْرَأَةٍ شَيْطَانًا،وَمَعَ كُلِّ غُلَامٍ بِضْعَةَ عَشَرَ شَيْطَانًا۔(شعب الایمان:5021)
حضرت ابراہیم نخعیفرماتے ہیں کہ اَسلاف کا طرزِ عمل یہ تھا کہ وہ بادشاہوں کے بیٹوں کے ساتھ بیٹھنے سے منع فرمایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اُن کے ساتھ بیٹھنا فتنہ ہے اور وہ عورتوں ہی کے درجہ میں ہیں(یعنی عورتوں ہی کی طرح اُن سے بچنا چاہیئے)۔كَانُوا يَكْرَهُونَ مُجَالَسَةَ أَبْنَاءِ الْمُلُوكِ وَقَالَ مُجَالَسَتُهُمْ فِتْنَةٌ وَإِنَّمَا هُمْ بِمَنْزِلَةِ النِّسَاءِ۔(ذمّ الہویٰ لابن الجوزی:108)
حضرت عبد العزیز بن السائب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ستر کنواری لڑکیوں(کے فتنے) سے بھی زیادہ کسی عابد کے بارے میں بے رِیش لڑکے (کے فتنہ )کا خوف رکھتا ہوں۔لأَنَا أَخْوَفُ عَلَى عَابِدٍ مِنْ غُلامٍ مِنْ سَبْعِينَ عَذْرَاءَ۔(ذمّ الہویٰ لابن الجوزی:108)
حضرت عطاء بن مُسلم فرماتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوریکسی بے رِیش لڑکے کو اپنے پاس بیٹھنے کیلئے نہیں چھوڑا کرتے تھے۔كَانَ سُفْيَان الثَّوْريّ لَا يدع أَمْرَد يُجَالِسُهُ۔(ذمّ الہویٰ لابن الجوزی:109)
حضرت فتح الموصلیفرماتے ہیں کہ میں تیس ایسے شیوخ کی صحبت میں رہا ہوں جو اَبدال میں شمار کیے جاتے تھے،اُن سب ہی نے مجھے رخصت کرتے ہوئے یہ وصیت فرمائی کہ نوخیز(بےرِیش)لڑکوں کے