بغیر بدلے رہوگے، ہر وقت مست رہوگے اور مست کروگے۔ تمہارے پاس آکر پریشان حال لوگ سکون پاجائیں گے۔اللہ اپنے عاشقوں کو وہ سکون دیتا ہے کہ جو بے سکون ہوں ان اللہ والوں کی صحبت سے ان کو بھی سکون مل جاتا ہے۔ اگر غلط کاموں میں پڑے رہے تو یہ جوانی تمہارے کسی کام نہ آئے گی، یہ نہ سوچو کہ اگر میں معشوقوں کے چکروں میں نہ پڑا تو میری آرزوئیں خاک میں مل جائیں گی، یہ سوچو کہ میں نے اپنی خواہشات ِ جوانی کو کس کے حکم سے مٹی کیا ؟ خواجہ صاحب کا شعر سنو ؎
خاک میں کس نے ملایا یہ تو دیکھ
شکر کر مٹی سنوارت ہوگئی
تم اپنی حرام آرزوؤں کو کس کے حکم سے خاک میں ملارہے ہو؟جس نے پیدا کیا تھا اسی پر تو مر رہے ہو،پھر اللہ ساری لیلاؤں کا نمک دل میں دے دے گا اور جنت کی حوریں الگ رہیں، مگر مولیٰ نقد ملے گا۔اگر اپنی جوانیاں اللہ پر فدا کرکے تمہیں دونوں جہاں سے بڑھ کر مزہ نہ ملے تو کہنا اختر کیا کہہ رہا تھا ۔میں نے چکھ کر یہ مزہ پیش کیا ہے،مالک کے کرم سے جوانی اللہ پر فدا کرکے آج میں آپ جوانوں کو جوانی اللہ پر فدا کرنے کی دعوت دے رہا ہوں۔
اب ایک خوشخبری سنیں!بہت سے دوستوں نے مجھ سے کہا تھا کہ گلستانِ جوہر سندھ بلوچ کی خانقاہ میں جو تین دن لگائے جاتے ہیں ان سے ہم کو کئی برسوں جتنا نفع ہوتا ہے۔ چوں کہ کافی دن گزر گئے ہیں لہٰذا میں نے سوچا کہ اگر سرکاری چھٹیوں کا انتظار کرتا ہوں تو سال میں چھ مہینے کے بعد یہ موقع آئے گا اور زندگی کا کیا بھروسہ ؎
نہ جانے بلالے پیا کس گھڑی
تو رہ جائے تکتی کھڑی کی کھڑی
تو میرے قلب میں اللہ تعالیٰ نے یہ داعیہ پیدا فرمایا ہے کہ جب دل چاہے سہ روزہ لگاؤ، اس کے لیے سرکاری چھٹی کا انتظار مت کرو، بڑے سرکار کے لیے سرکاری چھٹیوں کا انتظار مت کرو۔ لہٰذا آج عصر کے بعد سے سہ روزہ کا اعلان کررہا ہوں،اس کا مستقل کوئی قانون نہیں بناؤں گا، جب میرے دل میں آئے گا سہ روزہ لگالوں گا۔ اس پر ایک شعرسنو ؎