تو اس آدمی کو بھی کچھ شرم آجاتی ہے۔ تو وہ بزرگ اللہ میاں سے کیسے مانگ رہے تھے کہ اللہ میاں! آپ کا نام بہت بڑا ہے جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنی ہم پر مہربانی کردیجیے۔ کیا دُعا مانگی ظالم نے! ذرا اس طرح مانگ کر دیکھو مزہ آجائے گا۔ لیکن پہلے ان کا نام لے لو یعنی کچھ ذکر کرلو پھر دُعا مانگو تو زیادہ مزہ آئے گا۔ کچھ اللہ اللہ کرکے، کچھ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھ کر پھر اللہ میاں سے کہو کہ میں نے آپ کانام لیا ہے، آپ کا نام بہت بڑا نام ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنا ہم پر رحم کردیجیے۔
ٹیکسلا میں میرے دوست ہیں حکیم امیر احمد صاحب۔ ایک مرتبہ ان سے کسی نے کہا کہ صاحب! معاشرہ خراب ہے، دنیا گناہوں سے بھری ہے، اس زمانہ میں کوئی اللہ والا کیسے بن سکتا ہے؟ پھر اس نے ایک جملہ کہا کہ جناب! اکیلا چنا بھاڑ کیسے پھوڑ سکتا ہے؟ اب حکیم امیر احمد صاحب کا جواب سنیے:یہ مجذوب تھے، عالم نہیں تھے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ میاں! اکیلا چنا بھاڑ نہیں پھوڑ سکتا مگر خود تو پھوٹ سکتا ہے۔ آہ !ارے ہم تو اﷲ پر فدا ہوجائیں، دنیا فدا ہو یا نہ ہو، ہم تو اپنے اللہ پر قربان ہوجائیں۔
پشاور میں انہیں حکیم امیراحمد مرحوم نے عجیب طرح سے دُعا مانگی، اس وقت میں بھی موجود تھا، بنگلہ دیش کے کمال صاحب بھی تھے اور مولوی فضل الرحمٰن بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ میاں! میرے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں میں اپنے بڑے بڑے ہاتھوں سے دے دیجیے۔اور اللہ میاں کو اپنے ہاتھ بھی دِکھارہے ہیں کہ اللہ میاں میرے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں کو اپنے بڑے ہاتھوں سے عطا فرمادیجیے، آپ بڑے ہیں تو آپ کا ہاتھ بھی بڑا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ ہاتھوں سے پاک ہے، یہ نہ سمجھیے کہ اللہ میاں کے ہاتھ ہیں۔ یَدْکی اصطلاح قرآن پاک میں بھی استعمال ہوئی ہے کہ بِیَدِہِ الۡمُلۡکُ سارا جہاں اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے یعنی سارا جہاں اﷲ ہی کی قدرت میں ہے، یَدْ قدرت کے معنیٰ میں ہے یعنی بِقُدْرَتِہٖ، اللہ کی قدرت میں سارا جہاں ہے۔ تو ان کا اس معنیٰ میں یَدْ کی اصطلاح کا استعمال کرنا صحیح ہے۔
بس اب دُعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ہم سب کو ذکر کی توفیق عطا فرمائے۔ یااللہ! ذکر کے خلاف کرنے سے یعنی ہر گناہ اور نافرمانی سے بچنے کی ہمیں توفیق عطا فرمادیجیے۔