Deobandi Books

عاشقان حق کی خصوصیات

ہم نوٹ :

16 - 34
خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً  تُطَہِّرُہُمۡ وَ تُزَکِّیۡہِمۡ بِہَا
یعنی اے پیغمبر! صحابہ سے صد قات لیجیے ۔ خُذْ امر کا صیغہ ہے۔ صحابہ سے صدقات لینے   سے کیا فا ئدہ ہوگا؟ اس کو آ گے بیان فرمایا کہ اس سے ان کو طہارتِ قلبیہ اور تزکیۂ  رُو حانیہ حاصل ہوگا اور پھر اﷲ کے را ستے میں خرچ کر انے کے بعد حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم سے سفا رش فرمائی:
وَ صَلِّ عَلَیۡہِمۡ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمۡیعنی آپ ان کو دعا ئیں دیجیے، آپ کی دعا ان کے لیے باعثِ سکون ہے۔ اب دیکھیے ! جس ذاتِ پاک کو دعا قبول کر نا ہے وہ ذات دعا کی سفارش کر رہی ہے تو کیا ایسی دعا قبول نہ ہو گی؟ ضرور قبول ہوگی۔ یہ مال خر چ کر نے کا انعام ہے۔ لوگ مال خرچ کر نے کو معمولی بات سمجھتے ہیں۔لہٰذا آپ سنتِ صحابہ ادا کریں اور مہتمم صاحب سنتِ پیغمبر ادا کریں اور اس طرح صدقات قبول کریں جیسے بگلا مچھلی کو دبو چ لیتا ہے۔ ٹیکسلا میں ایک حکیم نے جو میرے د وست تھے وہ اپنے مطب میں چپ چاپ بیٹھے آنکھیں بند کرکے تسبیح پڑ ھتے رہتے تھے، جب کوئی مریض آ تا تو آنکھ کھول دیتے اور اس کو دیکھ کر جلدی سے دو ا لکھ کر دے دیتے اور دوا کے پیسے لے کر کہتے کہ بس اب جلدی جاؤ۔ مریض کہتا کہ اتنی جلدی کس چیز کی ہے؟ جواب دیتے کہ مجھے اﷲ کی یاد میں مشغول ہو نا ہے۔ پھر پیسے رکھ کر فورا ً تسبیح شروع کردیتے چوں کہ وہ میرے مرید بھی تھے اور خلیفہ بھی تھے اس لیے میں نے ان کے لیے ایک بے تکلف شعر کہا کہ   ؎
یوں تو بگلے کی طرح تجھ کو مراقب دیکھا
اور  جو  مچھلی  کو  دبوچا  تو  ترا   راز   کھلا
مچھلی یہ سمجھ رہی تھی کہ یہ سا دھو ہے، فقیر ہے، دُرویش ہے، ہمیں کھائے گانہیں اس لیے کہ وہ تو منہ لٹکائے، آ نکھیں بند کیے عالمِ عرش پر ہے، یہ فرش سے بہت دور ہے۔ اس لیے مچھلیاں اطمینان سے پھر رہی ہیں،آجا رہی ہیں لیکن جب وہ دُر ویش دیکھتا ہے کہ وہ مچھلیاں نوے 
_____________________________________________
4؎   التوبۃ:103
Flag Counter