جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن
گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن
اے کائناتِ عالم! اے دنیا کی رنگینیو! تم اللہ کی محبت کو چھپاسکتی ہو؟ اے ٹیڈیو! اور سینماؤ! اور خدا کی نافرمانی کے مراکز! تم اللہ تعالیٰ کے روحانی بندوں کی لذتوں کو ناچ گانے سے چھپاسکتے ہو ؟
یہ فانی دنیائے چمن اللہ کے قرب کی بہاروں کو چھپاسکتی ہے؟ جب پھولوں سے اللہ کی خوشبو ظاہر ہوگئی حالاں کہ ان کے نیچے کھاد ہے، پھول اس بات کے مستحق تھے کہ اپنی جڑوں کی کھاد سے بدبو پھیلاتے لیکن اللہ تعالیٰ نے دِکھادیا کہ تم نے پھولوں کی جڑ میں کھاد ڈالی لیکن ہم نے اس کھاد کو استحالہ کرکے، تبدیل کرکے اپنی خوشبو سے پھولوں کے دامنوں کو خوشبو کی بھیک دے دی۔ لہٰذا تم اپنے گناہوں کی کھاد سے یعنی نفس کے گندے گندے تقاضوں سے کیوں مایوس ہوتے ہو، بس ان کو دبالو، جس طرح کھاد کو مٹی میں دبایا جاتا ہے تم بھی اپنی بُری خواہشات پر مٹی ڈال دو پھر یہ کھاد ایسا کام کرے گی کہ تمہاری زبان سے ہماری محبت کی خوشبو نکلے گی، تمہاری آنکھوں سے ہماری محبت کی خوشبو ظاہر ہوگی، جدھر سے گزرو گے وہاں ہمارے قرب کی خوشبو ظاہر ہوجائے گی۔
دنیاوی پھولوں کی جڑ میں کھاد ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان پھولوں کو خوشبو سے نوازا۔ اللہ تعالیٰ نے پھولوں سے ہمیں ایک سبق دیا ہے کہ جس طرح ہم ان کو خوشبو دیتے ہیں تم بھی نفس کے گندے گندے تقاضوں سے مایوس نہ ہو، صرف ان پر مٹی ڈال دو یعنی ان کے تقاضے پر عمل نہ کرو، تقاضا ختم کرنے کی کوشش نہ کرو، تقاضا تو رہے گا بس اس پر ہمارے خوف کی مٹی ڈالتے رہو، تم ان حسین چہروں سے صَرفِ نظر کرتے رہو، ان شاء اللہ! ان ہی گناہوں کے تقاضوں کو ہم کھاد بنادیں گے اور تمہاری روح سے ہم اپنے تقویٰ کا پھل، پھول اور خوشبو تمہیں دیں گے۔
گلشنِ دل میں بہار کب آتی ہے؟
تو مولانا شاہ محمد احمد صاحب کا یہ شعر ہے۔ اگر میری ایک آہ بھی اللہ تعالیٰ میرے دل میں اور آپ کے دلوں میں اُتار دیں تو ساری زندگی کے لیے یہی وعظ کافی ہے۔ دوستو!