اور خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎
بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے
مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے
جب اللہ دل میں آتا ہے تو دل کو پتا چل جاتا ہے۔
تو میں عرض کررہا تھا کہ شاہ ابوالمعالی نے ان کا لقب بھیکا شاہ رکھ دیا۔ ساری دنیا ان کو بھیکا شاہ کہتی ہے۔ تو بھیکا شاہ کہتے ہیں ؎
بھیکا معالی پر واریاں دن میں سو سو بار
اے بھیکا شاہ! میں اپنے مرشد شاہ ابوالمعالی پر دن میں سو سو دفعہ فدا ہونا چاہتا ہوں۔ خدا تعالیٰ ہم سب کو اپنے بڑوں پر فدا ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ اپنے مرشدین کی اور مشایخ کی ایسی ہی محبت نصیب فرمائے۔ اور فرمایا کہ ؎
کاگا سے ہنس کیو اور کرت نہ لاگی بار
کوّے سے آپ نے ہمیں ہنس بنادیا۔ کوّا گُو کھاتا ہے اور ہنس چڑیا موتی چگتی ہے، اب میں صبح اُٹھتے ہی اللہ کا نام لیتا ہوں، پہلے صبح اُٹھ کر ٹیڈیوں اور ویڈیو اور وی سی آر اور مرنے والی لاشوں کے چکر میں رہتا تھا، جیسے کرگس ایک پرندہ ہے جسے اردو میں گدھ کہتے ہیں، جو مردہ لاشیں کھاتا ہے، جنگل میں جہاں بھینس ، چیتا وغیرہ ہوتے ہیں وہیں کرگسوں کی جماعت کی جماعت ہوتی ہے۔
لوگوں کی تعداد سے مرعوب نہیں ہو نا چاہیے
اس لیے کہتا ہوں کہ لوگوں کی تعداد مت دیکھو کہ کافی تعداد وی سی آر اور ویڈیو دیکھنے والوں کی ہے، شاید یہ لوگ صحیح ہوں۔ جنگل میں جاکر دیکھو کہ مرے ہوئے جانوروں پر کرگسوں کی تعداد بھی حاضر ہوتی ہے اور وہ بہت اچھے لباس میں ہوتے ہیں، ان کے اوپر بالوں کا ایک گاؤن سا ہوتا ہے، کالا شیروانی نما ان کا لباس ہوتا ہے جیسے عدالت میں وکیل اور ججوں کو پہننا لازمی ہوتا ہے، عدالت کے قانون میں ہے وکیل اور جج سب وہ لباس پہنتے ہیں، وہ تو حقدار ہیں اس لباس کے لیکن یہ ظالم کرگس مکاری سے اس وضع کو اپنائے ہوئے ہے،