روغنِ گل روغنِ کنجد نہ ماند
یعنی اب میں تلی کا تیل نہیں ہوں روغنِ گل ہوں۔ ایسے ہی عام انسان اﷲ والوں کی صحبت کی برکت سے کیسے بڑے بڑے اولیاء اﷲ ہوگئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لبِ جادو بیاں سے کیسے کیسے مُردے زندہ ہوگئے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اَوَ مَنۡ کَانَ مَیۡتًا فَاَحۡیَیۡنٰہُ وَ جَعَلۡنَا لَہٗ نُوۡرًا یَّمۡشِیۡ بِہٖ فِی النَّاسِ9؎
ترجمہ: ایسا شخص جو کہ پہلے مردہ تھا ہم نے اس کو زندہ بنا دیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دیا کہ وہ اس کو لیے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔(بیان القرآن)
جو مردہ تھے نبی پر ایمان لاکر ایسے زندہ ہوگئے کہ صاحبِ نور بن گئے۔ تو جب دیسی آم لنگڑے آم کی قلم کھاکر لنگڑا آم بن سکتا ہے تو آج بھی جو غافل دل ہیں اگر اللہ والوں کی صحبت میں رہیں، دل و جان سے، اخلاصِ نیت سے تو ان شاء اللہ تعالیٰ وہ بھی ایک دن کہیں گے ؎
تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
اور یہ بھی کہے گا کہ ؎
کاگا سے ہنس کیو اور کرت نہ لاگی بار
اے میرے مرشد! اے میرے شیخ! آپ نے ہم کو کوّے سے ہنس بنادیا، ہم کوَّا تھے صبح اُٹھ کر پاخانہ تلاش کرتے تھے، اب ہم ہنس بن گئے، اب ہم ذکر اللہ کی راہیں تلاش کرتے ہیں ؎
تمنّا ہے کہ اب کوئی جگہ ایسی کہیں ہوتی
اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دل نشیں ہوتی
حضرت بھیکا شاہ کے جذب کا واقعہ
ایک بزرگ گزرے ہیں ان کا لقب تھا بھیکا شاہ، ان کے پیر کا نام شاہ ابوالمعالی تھا۔ جب بھیکا شاہ ان کی صحبت سے ولی اللہ ہوئے اور ساری نسبت شیخ کی ان کے اندر آگئی، جتنا
_____________________________________________
9؎ الانعام:122