نہالے، تیرے جیسے لاکھوں ناپاک آتے ہیں اور پاک ہوجاتے ہیں اور میرے دریا کا پانی بھی پاک رہتا ہے۔ لہٰذا بھائیو! جس حالت میں ہو، گناہ کی بدتر سے بدترحالت میں ہو، فوراً اللہ کی طرف دوڑو اور اللہ والوں کے پاس جاؤ، یہی وہ دریا ہے جو آپ کو پاک کردے گا کیوں کہ سچا اللہ والا اپنے ملنے والوں کے لیے دعا بھی کرتا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ والے آدھی رات کو اللہ تعالیٰ سے کیا دعا کرتے ہیں؟ ؎
راہ دہ آلود گاں را العجل
در فراتِ عفو عین مغتسل
اے خدا! جن کی جانیں گناہوں میں آلودہ ہیں، گٹر میں گری ہوئی ہیں اُن کو راہ دے دیجیے اور دیر نہ کیجیے، جلدی دے دیجیے۔
اپنی معافی کے دریائے فرات میں اور اپنے عین مغتسل میں جس میں نہانے کے بعد انسان پاک ہوجاتا ہے، اس چشمے سے فیض یاب ہونے کا آپ ہم کو جلد موقع دے دیجیے، کیا مطلب؟ یعنی توفیقِ توبہ دے دیجیے۔ لہٰذا حال کی حفاظت یہ ہے کہ جس حالت میں بھی ہو کسی اچھے حال والوں سے اپنا بُرا حال جوڑ لو جیسے دیسی آم جب لنگڑے آم سے قلم کھاتا ہے تو بتاؤ: پھر وہ دیسی آم رہتا ہے؟ اسی طرح جب بُرے لوگ اچھے لوگوں کے ساتھ رہیں گے تو اچھوں کی قلم سے وہ بُرے نہیں رہیں گے۔
اولیاء اﷲ کس طرح بنتے ہیں؟
جب تِلّی کا تیل گلاب کے پھول کی صحبت سے خوشبودار ہوگیا تو پھر وہ روغنِ گل کہلاتا ہے یا تِلی کا تیل؟ بتاؤ بھئی! جو تِل گلاب کے پھول کی خوشبو اپنے اندر بسالے تو جب اس کا تیل نکالا جائے گا تو اس کا نام کیا ہوگا؟ روغنِ گل یعنی گلاب کے پھول کا تیل۔ اب اس کو کوئی کہے کہ ارے! تو تو تلی تھا، اب جو اس کو تِل کا تیل کہے گا تو وہ اس پر عدالت میں ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کرے گا کہ میں نے تو گلاب کے پھولوں میں رہ کر مجاہدہ کیا ہے لہٰذا اب میرا نام روغنِ گل ہے ؎