محدود مخلوق سمندر میں یہ تاثیر ہے کہ وہ کروڑوں انسانوں کی غلاظت کو صاف کردے تو کیا اﷲ تعالیٰ کی لامحدود رحمت ہمارے گناہوں کو نہیں دھو سکتی؟
تو اگر شیطان ماضی کے گناہ سے ڈرائے تو اس کو دو جواب دیں: نمبر ایک کہ تھوڑی سی بارود پہاڑوں کو اُڑاسکتی ہے لہٰذا میرے اللہ کی رحمت میرے گناہوں کے پہاڑوں کو اُڑاسکتی ہے۔ نمبر دو ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک کروڑ انسان کراچی میں رہتے ہیں اور سب کا پیشاب پاخانہ سمندر میں جاتا ہے، سمندر کی ایک لہر آتی ہے اور سارا پیشاب پاخانہ بہا کر لے جاتی ہے، پتا ہی نہیں چلتا کہ سب کہاں گیا۔ کراچی کے ایک کروڑ عوام کی غلاظت، نجاست اور گندگی کہاں گئی، پتا ہی نہیں چلتا اور سمندر بھی پاک رہتا ہے، اب جو بھی سمندر کے کنارے نہا کر نماز پڑھے تو اس کی نماز ہوجائے گی۔ بتائیے! سمندر کا پانی پاک ہے یا نہیں؟ تو جب اللہ کی مخلوق محدود سمندر میں یہ اثر ہے تو خدا کی رحمتِ غیرمحدود کی ایک موج ہماری مغفرت و معافی کے لیے کافی ہے۔ کیوں کہ ان کی موج بھی غیرمحدود موج ہے۔ سمندر محدود ہے، محدود کی موجیں بھی محدود ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سمندر غیرمحدود ہے، ان کی رحمت کی لہریں بھی غیرمحدود ہیں اور ہمارے گناہ محدود ہیں۔ اس لیے کبھی نااُمیدی نہیں ہونی چاہیے۔ صرف ہمت کرلیں، گناہ چھوڑنے کی ہمت بزرگوں سےسیکھیے، ان کی دعائیں لیجیے، ان سے دعا کرائیے اور ان سے پوچھیے کہ گناہ چھوڑنے کا کیا نسخہ ہے؟ یہ گناہ کس طرح چھوٹتے ہیں؟ جب تک دل میں خوفِ خدا نہیں آئے گا اس وقت تک گناہ نہیں چھوٹیں گے۔
شہوت کی آگ نورِ خدا ہی سے بجھتی ہے
بعض لوگوں کے پاس محبت بہت ہے مگر خوفِ خدا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دو حق ہیں: نمبر ایک محبت ہے اور نمبر دو خوف ہے، اس کے لیے روزانہ تھوڑا سا قبر کا مراقبہ کرلیا کریں اور تھوڑا سا اللہ اللہ کرلیں۔ شہوت کی آگ کو بجھانے کے لیے ذکر اللہ میں بہت اثر ہے ؎
نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ شہوت کی آگ کیا چیز بجھاسکتی ہے؟ پھر جواب دیتے ہیں اللہ کا نور۔ اور اللہ کا نور ملتا ہے ذکر اللہ سے، اللہ والوں کی صحبتوں سے لہٰذا تھوڑا سا ذکر کرلیں اور اسبابِ