Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

30 - 34
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے ہی داخل ہوئے سب خاموش ہوگئیں کیوں کہ ان کی ہیبت بہت زیادہ تھی۔ تاریخ میں ہے کہ یہ جارہے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کے پیچھے تھے، انہوں نے مڑ کر ایک نظر دیکھا تو سب صحابہ گھٹنے کے بل گر گئے، ان میں شانِ ہیبت بہت تھی لہٰذا سب اُمہاتُ المؤمنین انہیں دیکھ کر خاموش ہوگئیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ نبی سے نہیں ڈرتی ہیں اور عمر سے ڈرتی ہیں، ابھی تو خوب آواز آرہی تھی اور اب ایک دم سے خاموش ہو گئیں تو ہماری ماؤں نے کیا شاندار جواب دیا کہ اے عمر! تم سخت دل ہو جبکہ ہمارے نبی رحمۃ للعالمین ہیں، سراپا رحمت ہیں۔
حدیث شریف میں ہے کہ اللہ کے بندوں پر رقیق القلب، رحیم المزاج اورحلیم الطبع ہوجاؤ۔ پھر دیکھو کتنا جلد سلوک طے ہوتا ہے، کتنے جلد اللہ کے قریب ہوتے ہو اور ولی اللہ بنتے ہو، مخلوق کی خطاؤں کو معاف کرو، ان پر رحم کرو، ان کے دُکھ درد میں کام آؤ، خون کے رشتوں کے ساتھ صلہ رحمی کرو اور بیوی کے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک بھی صلہ رحمی میں داخل ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اَلْمُرَادُ بِالْاَرْحَامِ الْاَقْرِبَاءُ مِنْ جِھَۃِ النَّسَبِ وَ مِنْ جِھَۃِ النِّسَاءِ28؎  بیویوں کی طرف سے جو رشتے ہیں یعنی ساس، سسر یہ سب بھی صلہ رحمی میں داخل ہیں، ان کا بھی وہی حق ہے جو سگے ماں باپ کا ہے اور برادرِ نسبتی کا سگے بھائی جیسا حق ہے۔
دیکھو تفسیر روح المعانی پیش کررہا ہوں۔ اس طریقے سے سلوک جلد طے ہوتا ہے، لوگ تہجد اور تسبیحات تو بہت پڑھتے ہیں لیکن گھر میں چین سے نہیں ہیں، جہاں دیکھووظیفوں کی بھر مار ہے لیکن ڈنڈے گالی کی بھی بھرمار ہے۔ عزیزوں سے، پڑوسیوں سے، بال بچوں سے ہر وقت غصے ہورہے ہیں، کیا کہیں۔ بزرگوں سے مشورہ کرو کہ کہاں کس موقع پر کیا کرنا چاہیے۔
خواتین کو شوہروں کے اکرام کی نصیحت
خواتین کو بھی چاہیے کہ اپنے شوہر کا اِکرام کریں اور ان کی نہایت ہی عظمت کریں
_____________________________________________
28؎   روح المعانی:185/5 ، النسآء(1)،داراحیاء التراث، بیروت
Flag Counter