حسینوں کا عشق عذابِ الٰہی ہے
مولانا اسعد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے نظر بازوں پر ایک شعر فرمایا ہے اور اس شعر میں اپنا نام لیا ہے، اللہ والوں کا کمال یہی ہے کہ اپنے ہی کو گناہ گار کہتے ہیں، دوسروں کو نہیں کہتے، تو فرماتے ہیں ؎
عشقِ بتاں میں اسعدؔ کرتے ہو فکرِ راحت
دوزخ میں ڈھونڈتے ہو جنت کی خواب گاہیں
اِدھر اُدھر جھانک کر حسینوں کے عشق میں راحت تلاش کرتے ہو؟ ذرا شعر تو دیکھو! یہ ایک عالم، محدث اور اللہ والے کا شعر ہے، یہ حکیم الامت کے خلیفہ ہیں اور میرے شیخ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کے استاذ ہیں۔
فرماتے ہیں کہ اللہ کے قہر و عذاب میں تم چین تلاش کرتے ہو، خدا تمہاری کھوپڑیوں میں اور ہماری کھوپڑیوں میں عقلِ سلیم ڈال دے، یہ بہت بڑی گمراہی ہے، جو یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی راہوں سے حرام لذت کی چوریاں کرکے ہم چین سے رہ لیں گے، تو یاد رکھو کہ جب حرام لذت آتی ہے تو حلال کو بھی لے جاتی ہے، تمہاری جو بیویاں گھر میں ہیں بدنگاہی کی وجہ سے ان سے بھی محبت ختم ہوجائے گی۔
دیکھو ایک شخص کہیں سے کچھ چُراتا تھا اور اس کے پاس حلال کمائی ایک ہزار تھی، ایک دن دوسرے چور نے اس کی جیب کاٹ لی اور حرام کے ساتھ ساتھ وہ حلال کمائی بھی چلی گئی۔ اسی طرح یہ حرام لذتیں ہمارے گھر کے آرام و سکون کو بھی چھین لیں گی، اللہ تعالیٰ تو بہت سی نعمتیں دے رہے ہیں، انڈے کھا رہے ہو، پراٹھے کھا رہے ہو، چائے پی رہے ہو، مرنڈا پی رہے ہو، کتنی نعمتیں کھا رہے ہو، اللہ کی بے شمار نعمتیں ہیں اور پھر سب سے بڑی بات یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں ایمان کی نعمت سے نوازا، نماز کی توفیق دی اور اللہ والوں کی، اپنے پیاروں کی، اپنے دوستوں کی شکل عطا فرمائی تو کتنی نعمتیں دیں پھر پرائی چیز پر کیوں اپنا دل خراب کرتے ہو؟