Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

25 - 34
بخاری شریف میں ہے فَیَضَعُ قَدَمَہٗاللہ تعالیٰ دوزخ پر اپنا قدم مبارک رکھ دیں گے فَتَقُوْلُ جَہَنَّمُ قَطْ قَطْ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَطْ قَطْ قَطْ21؎ تو دوزخ دو مرتبہ کہے گی کہ بس بس اور ایک روایت میں ہے کہ تین مرتبہ کہے گی بس بس بس یعنی اے اللہ !میرا پیٹ بھر گیا۔ اور فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ یہاں قدم سے مراد اﷲ تعالیٰ کی ایک خاص تجلی ہے۔
نفس کی دوزخ کو کیا چیز بجھاتی ہے؟
تو دوستو! جب اﷲ تعالیٰ کے انوار و تجلیات سے دوزخ کا پیٹ بھر سکتا ہے تو ہمارے نفس کی دوزخ کا پیٹ نہیں بھر سکتا؟ ہمارا نفس تو دوزخ کی ایک برانچ ہے اور برانچ ہیڈ آفس کے مقابلے میں چھوٹی اور حقیر ہوتی ہے، تو اتنی بڑی اور وسیع دوزخ کے مقابلے میں نفس کی دوزخ کیا ہے؟ ارے اللہ سے تعلق بنا کر تو دیکھو کہاں خوابوں خیالوں کی دنیا میں پڑے ہوئے ہو، کیوں شک و شبہات کے اندھیروں میں پڑے ہوئے ہو، امیدوں کی خوشیوں اور امیدوں کے اسباب کی طرف آجاؤ، اللہ کا نام بہت بڑا نام ہے، ان کا نام لے کر تو دیکھو۔
اس لیے دوستو! ناامید مت ہو، پابندی سے اللہ کا نام لینا شروع کردو، جو لوگ محروم ہیں یا محروم ہوں گے یا محروم مرگئے یہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اہل اللہ سے مشورہ نہیں کیا اور اگر مشورہ لیا مگر ان کے مشوروں پہ عمل نہیں کیا، اللہ کا نام نہیں لیا اور گناہوں سے پرہیز نہیں کیا۔ کیا پیر ہر جگہ پہنچ سکتا ہے؟ پیر تو کہے گا کہ تم یہ کام کرو اور یہ کام نہ کرو، مرشد کا کام تو صرف اتنا ہے    ؎
راہ    بر   تو    بس   بتا    دیتا   ہے    راہ
راہ  چلنا    راہ    رو     کا     کام     ہے
تجھ  کو  مرشد  لے  چلے  گا  دوش   پر
یہ   تیرا   راہ رو    خیالِ  خام    ہے 
یہ خواجہ صاحب کا شعر ہے۔
_____________________________________________
21؎    صحیح البخاری:985/2(6701)،باب الحلف بعزۃ اللہ وصفاتہ وکلامہ،المکتبۃ المظہریۃ
Flag Counter