Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

29 - 34
پر غالب ہوجاتی ہیں یعنی تو تو، میں میں بھی کر لیتی ہیں، کریم کہتے ہیں جو نااہل پر بھی مہربانی کردے وَیَغْلِبُھُنَّ لَئِیْمٌ اور کمینے شوہر اپنی مار دھاڑ سے، گالی گلوچ سے، ڈنڈوں سے ان پر غالب ہوجاتے ہیں،لئیم،کریم کی ضد ہے ۔تو سرورِعالم صلی اللہ علیہ وسلم جن کو اﷲ نے دونوں جہاں کی عزت دی ان کا ارشادِ گرامی ہےفَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیْمًا مَغْلُوْبًا میں محبوب رکھتا ہوں کہ میں مغلوب رہوں اپنی بیویوں سے۔یہ زبان سے چاہے کچھ کہیں، اپنے مطالبات میں تھوڑی سی تیزی بھی کرلیں لیکن میں ان پر کرم اور مہربانی ہی کرتا رہوں گا۔وَلَا  اُحِبُّ  اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا26؎  میں ان پر کمینہ بن کر غالب ہونا پسند نہیں کرتا۔
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے، ازواجِ مطہرات اپنے سالانہ خرچہ کے سلسلے میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے گفتگو کررہی تھیں، کچھ تھوڑا سا ناز کا لہجہ تھا، اسے بد تمیزی نہیں کہیں گے، عورتوں کو اپنے شوہروں سے ناز کرنے کا حق حاصل ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے عائشہ! جب تم مجھ سے روٹھ جاتی ہو تو مجھے پتا چل جاتا ہے۔ حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ کو کیسے پتا چلتا ہے؟ فرمایا کہ جب تم مجھ سے روٹھتی ہو تو کہتی ہو وَرَبِّ اِبْرَاھِیْمَ ابراہیم کے رب کی قسم اور جب تم خوش ہوتی ہو تو کہتی ہو وَ رَبِّ مُحَمَّدٍ27؎  محمد کے رب کی قسم۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اس بات سے معلوم ہوا کہ روٹھنا بھی شانِ محبوبیت کی علامت ہے۔
تو دوستو! جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے تو ہماری ماؤں کی تھوڑی سی آواز ناز کی وجہ سے، محبوبیت کی شان کی بنا پر بلند  ہوگئی تھی اور وہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے اونچی آواز میں باتیں کررہی تھیں اور حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ان سے کریمانہ گفتگو فرمارہے تھے، اپنے کریم ہونے کا ثبوت پیش کررہے تھے، قیامت تک کے لیے لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ اس طرح کی زندگی گزارو،کیوں کہ نبی کا ہر عمل ہماری راہ نمائی کے لیے آفتاب ہے۔ تو
_____________________________________________
26؎   روح المعانی:14/8،داراحیاء التراث، بیروت
27؎   صحیح البخاری:787/2،باب غیرۃ النساء ووجدہن، المکتبۃ القدیمیۃ
Flag Counter