Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

19 - 34
آیت نازل فرمائی وَ لَقَدۡ عَفَا اللہُ عَنۡہُمۡ14؎ ہم نے صحابہ کی چوک اور خطا کو معاف کر دیا۔
صحابہ کے دنیا کی لالچ سے پاک ہونے کا ثبوت
اور حکیم الامت حضرت تھانوی نے فرمایا کہ صحابہ جنگ ختم ہونے کے بعد اُس ٹیلے پر سے جہاں انہیں سرورِعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مقررکیا تھا دنیا کی لالچ میں نہیں اُترے تھے اس لیے کہ دنیا کی لالچ تو جب ثابت ہوتی جب مالِ غنیمت ان ہی کو ملتا جو یہ مال سمیٹتے۔ مالِ غنیمت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے چاہے کوئی بھی اُٹھائے سب کو برابر برابر حصہ ملے گا لہٰذا یہ کہنا کہ وہ مال کے لالچ میں اترے تھے بالکل غلط ہے۔حکیم الامت بیان القرآن کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ صحابہ نے وہ مقام اس لیے چھوڑا تھا کہ اب جنگ فتح ہوگئی ہے لہٰذا اب ہمارے لیے ٹیلے پر کھڑے رہنے کا حکم نہیں رہا جبکہ مالِ غنیمت کی حفاظت کرنا اور اس کو اُٹھانا بھی عبادت ہے۔ لہٰذا انہیں مالِ غنیمت سمیٹنے کا لالچ نہیں ہوسکتا کیوں کہ انہیں یہ مسئلہ معلوم تھا کہ مالِ غنیمت جو چاہے اٹھائے مگر سب میں برابر تقسیم ہوگا۔ تو جب انسان کو معلوم ہوکہ مال لوٹنے میں چاہے جتنی محنت کرو لیکن ملے گا برابر تو کون آدمی لالچ کرے گا؟ یہ بہت احمق اور پاگل قسم کے لوگ ہیں جو صحابہ کے بارے میں گستاخانہ باتیں لکھتے ہیں، ان کو قرآ ن کے تفقہ کی ہوا بھی نہیں لگی، یہ بے علم لوگ ہیں۔ 
ناقدین صحابہ پر بے وقوفی کی قرآنی مہر
اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ صحابہ پر تنقید کرنے والے، جنہوں نے میرے صحابہ کو بے وقوف کہا اَنُؤْمِنُ کَمَآ اٰمَنَ السُّفَھَآءُ15 ؎ کیا ہم ایسا ایمان لائیں جیسا کہ یہ بے وقوف لوگ یعنی (معاذ اﷲ) صحابہ ایمان لائے، تو ان لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے صحابہ کو جو بے وقوف کہتے ہیں یہ خود سَفِیْہْ یعنی بے وقوف ہیں، سَفِیْہ سَفَاہَتْ سے ہے اور اس کی جمع سُفَھَاءُ ہے اور سَفَاہَتْ کے معنیٰ ہیں خِفَّۃُ الْعَقْلِ وَالْجَھْلُ بِالْاُمُوْرِ16؎ جس کی عقل ہلکی ہو اور جو حقائقِ امور سے ناواقف ہو۔ تو اللہ تعالیٰ نے 
_____________________________________________
14؎  اٰل عمرٰن:155
15؎   البقرۃ:13
16؎  روح المعانی:156/1،  البقرۃ (13)، داراحیاءالتراث، بیروت
Flag Counter