Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

16 - 34
امام محمد رحمۃ اﷲ علیہ نے شادی کے بعد چھ کتابیں لکھیں سِیَرکبیر، سِیَر صغیر، جامع کبیر، جامع صغیر، مبسوط، زیادات۔ یہ چھ کتابیں حیدر آباد دکن کی لائبریری میں موجود ہیں، ممکن ہے یہاں بھی بڑے بڑے کتب خانوں میں ہوں۔ تو ایک دن امام محمد کے ایک شاگرد ان کا کھانا لینے ان کے گھر گئے تو کسی طرح ان کی نظر امام صاحب کی زوجہ پر پڑ گئی تو دیکھا کہ اپنے استاذکے چہرے کی بہ نسبت بیوی کا بالکل ہی عجیب حلیہ کا جغرافیہ ہے۔ بس روتا ہوا آیا اور کہا کہ استاذ اگر اجازت ہوتو ایک بات عرض کروں، آج استانی صاحبہ پر اچانک نظر پڑگئی، میں نے قصداً نہیں دیکھا، اچانک نظر پڑگئی لیکن اب میں رو رہا ہوں کہ آپ کی قسمت کیسی ہے ؟ آپ کیسے دن گزار رہے ہیں، کس طریقے سے آ پ کے دن کٹتے ہیں، آپ نے اس کا خیال کیوں نہیں کیا کہ جیسا اللہ نے آ پ کو حسن دیا ہے آپ نے ویسی شادی کیوں نہیں کی؟ تو امام صاحب ہنسے اور فرمایا کہ بھئی جوڑے تقدیر سے بنتے ہیں، قضا اور قدر سے ہوتے ہیں لیکن یہ سوچوکہ میں جو یہ چھ کتابیں لکھ رہاہوں جن کا تم لوگ مجھ سے سبق پڑھ رہے ہو تو اگر میری بیوی بہت زیادہ حسین ہوتی تو اس وقت میں اپنی بیوی سے بات چیت کررہا ہوتا، تم دروازہ کھٹکھٹاتے تو میں کہتا کہ میں بہت بزی(busy)ہوں، بہت ضروری مشغلے میں مشغول ہوں اور جب اس کے سر میں درد ہوتا تو تاب نہ لاسکتا کیوں کہ میں بھی مرنے لگتا۔ آج جو میں یہ بڑی بڑی کتابیں تصنیف کررہا ہوں تو ان کتابوں کو لکھنے کے لیے وقت اور فراغِ دل چاہیے۔ اس کے بعد امام صاحب نے ایک جملہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنے لیے قبول کرتے ہیں اس کو مٹی کے کھلونوں میں مشغول نہیں ہونے دیتے۔ 
یہ اس عظیم الشان فقیہ کے عظیم الشان الفاظ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا دین اتنا قیمتی ہے کہ اس پر نبیوں کے سر کٹے ہیں، سید الانبیاء کا خون بہا ہے اور سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے دندانِ مبارک دامنِ اُحد میں شہید ہوئے ہیں۔
صحابہ پر رحمت کا نزول
اگرچہ دین پر چلنے میں صحابہ کو تھوڑی سی تکلیف تو ہوئی لیکن عین اس وقت بھی رحمت کی بارش ہورہی تھی، جب جنگِ اُحد میں کفار جیت کر واپس چلے گئے صحابہ کے دلوں پر غم 
Flag Counter