Deobandi Books

دل شکستہ کی قیمت

ہم نوٹ :

11 - 34
تسلیم ورضا سے غم لذیذ ہو جاتے ہیں
اور فرمایا کہ اﷲ کی یاد کے صدقے میں غموں کا کیا حال ہوتا ہے؟ جو اللہ کو یاد کرتے ہیں ان کے غم بھی میٹھے کردیے جاتے ہیں۔ فرماتے ہیں   ؎
سوگ  میں یہ کس  کی  شرکت  ہوگئی
بزمِ     ماتم      بزمِ     عشرت     ہوگئی
اللہ کے نام کے صدقے میں اللہ کے راستے کے غم بھی لذیذ ہوجاتے ہیں لیکن اگر غم میں کسی اﷲ والے کے آنسو نکل آئیں تو یہ نہ سمجھو کہ یہ باباکے دعویٰ کے خلاف ہے کیوں کہ یہ تو رو رہے ہیں۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے مصیبت میں رونا بھی ثابت ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم رو رہے تھے اور فرمارہے تھے اِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا اِبْرَاھِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ8؎ اے ابراہیم! میں تمہاری جدائی سے غم زدہ ہوں اور آپ کے آنسو بہہ رہے تھے لیکن دل میں اللہ کی تسلیم سے چین ہوتا ہے، لطف ہوتا ہے، لذت ہوتی ہے۔ 
اس لیے میرے دوستو! تسلیم کی برکت سے جب اللہ کی مرضی پر بندہ راضی رہتا ہےتو جیسے کوئی مرچ والا کباب کھائے اور مرچوں کی وجہ سے سی سی کرے اور آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہوں اور جو پاس بیٹھا ہو وہ یہ کہے کہ آپ تو مصیبت زدہ معلوم ہورہے ہیں، آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں،یہ کباب آپ کیوں نوش کررہے ہیں؟ اس بلا کو چھوڑ دیجیے۔تو وہ کہے گا کہ بے وقوف یہ بلا نہیں ہے، یہ آنسو مزے کے ہیں، لذت کے ہیں،یہ مصیبت کےآنسو نہیں ہیں،اللہ والے اگرکبھی رو بھی پڑیں تو ان کی آنکھیں روتی ہیں دل تسلیم ورضا کی لذت سے مست ہوتا ہے  ؎
حسرت سے میری آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں
دل ہے کہ  ان کی خاطر تسلیمِ سر کیے ہوئے
_____________________________________________
8؎   صحیح البخاری:174/1،باب قولہ انابک لمحزونون،المکتبۃ المظھریۃ ،ذکرہ بلفظ اِنَّابِکَ۔روح المعانی:40/13، یوسف(84)،داراحیاءالتراث،بیروت
Flag Counter