Deobandi Books

یا ارحم الراحمین ۔ مولائے رحمۃ للعلمین

ہم نوٹ :

22 - 34
تو اَللّٰہُمَّ کےمعنیٰ ہیں اے اللہ! اور اللہ اسمِ اعظم ہے۔ کیا مطلب؟ کہ میرے  اسمِ اعظم کے صدقے میں بھیک مانگو کہ اَللّٰہُمَّ لَاتُخْزِنِیْ اے اللہ! مجھے رسوا کرنے کی جو قدرت آپ کو حاصل ہے تو رسوا نہ کرنے کی بھی آپ کو قدرت ہے۔ یک طرفہ قدرت پر  اللہ تعالیٰ مجبور نہیں ہے کہ ایک قدرت رسوا کرنے کی تو حاصل ہو اور دوسری قدرت رسوا نہ کرنے کی حاصل نہ ہو اور قدرت کی تعریف کیا ہے؟فلسفہ کا قاعدہ مسلّمہ ہے اور اس پر میں بڑے بڑے ایم ایس اور بڑے سے بڑے سائنس دان کو للکارتا ہوں کہ اپنی سائنس کے زور سے میری اس بات کو ذرا رد کرکے دکھاؤ کہ قدرت ضدین سے متعلق ہوتی ہے یعنی قدرت کہتے ہیں ضدین پر قدرت حاصل ہو، جو کام کرسکتا ہو اُس کو نہ بھی کرسکتا ہو، اس کا نام قدرت ہے۔ اگر کسی کی گردن ایک طرف کو اکڑگئی ہے، دوسری طرف نہیں مڑسکتی تو اس کو کہتے ہیں کہ تشنج ہوگیا ہے، کزاز ہوگیا ہے، ٹٹنس ہوگیا ہے اس کو قدرت نہیں کہتے۔ یہ سب طب کی کتابوں میں مجھ کو پڑھایا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ آج میری طب یونانی طب ایمانی میں تبدیل ہورہی ہے۔ تو فلسفے کے قاعدہ مسلّمہ کے مطابق قدرت نام ہے جو ضدین سے متعلق ہو۔ جو کام کرسکتا ہو نہ بھی کرسکتا ہو۔ چناں چہ ایک فلسفہ داں نے حکیم الامت کو لکھا کہ میں جب کسی حسین پر نظر ڈالتا ہوں تو پھر ہٹا نہیں سکتا، میرے اندر طاقت ہٹانے کی نہیں ہوتی۔ حضرت نے لکھا کہ آپ غلط کہتے ہیں۔ اگر آپ دیکھنے کی طاقت رکھتے ہیں تو نہ دیکھنے کی بھی آپ کو طاقت ہے کیوں کہ قدرت ضدین سے متعلق ہوتی ہے۔
حدیث اَللّٰہُمَّ لَاتُخْزِنِیْ الخ کی شرح  کا درد انگیز، عاشقانہ اور نادر عنوان
وہ خالق سائنس اور خالقِ فلسفہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی اُمی کو جو کسی مکتب کا پڑھا ہوا نہیں تھا علوم ِنبوت عطا فرما رہا ہے کہ آپ اس طریقے سے اُمت کو سکھائیں مگر کمال ہے شفقت اور رحمت کا کہ اس نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کی خطاؤں کو خود اوڑھ لیا اور عرض کیا لَاتُخْزِنِیْ اے خدا! اپنے نبی کو رسوا نہ کیجیے۔ کیا شانِ رحمت ہے رحمۃللعالمین کی اور کلامِ نبوت کا کیا کمالِ بلاغت ہے کہ رحمتِ حق کو جوش دلانے کے لیے اُمت کی رسوائی کو اپنی رسوائی سے تعبیر کیا ورنہ کیا نبی بھی کہیں رسوا ہوتا ہے۔ نبی تو معصوم ہوتا ہے اور ذلت
Flag Counter