Deobandi Books

یا ارحم الراحمین ۔ مولائے رحمۃ للعلمین

ہم نوٹ :

6 - 34
یَا اَرْحَمَ الرَّاحمین مولائے رحمۃ للعالمین
راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ وعظ سے پہلے محبی ومحبوبی و مرشدی و مولائی  حضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمداخترصاحب دَامَ ظِلُّہُمْ عَلَیْنَا اِلٰی مِأَۃٍ وَعِشْرِیْنَ سَنَۃً بِالصِّحَّۃِ وَالْعَافِیَۃِ   کا معمول نعتیہ یا عارفانہ کلام سننے کا ہے۔ حضرت کے مجاز ڈاکٹر خلیل احمد صاحب نے حضرت والا کے اشعار پڑھے جن کا مقطع تھا ؎
اختر  بسمل  کی  تم   باتیں سنو
جی اُٹھو گے تم اگر بسمل  ہوئے
حیاتِ حیوانی اور حیاتِ ایمانی
ارشاد فرمایا کہ جی اُٹھوگے تم اگر بسمل ہوئے یعنی اگر تم نے اپنا خونِ آرزو کرکے دل پر غم اُٹھالیا اور اللہ کو ناراض نہیں کیا تو تم کو ایک عجیب حیات ملے گی کہ سارا عالم اس حیات سے ناآشنا اور بے خبر ہوگا۔ حیات کی دو قسمیں ہیں: حیاتِ حیوانی اور حیاتِ ایمانی۔ حیاتِ حیوانی کو تو حیوانات بھی جانتے ہیں کہ وہ کیا ہے یعنی کھانا پینا اور صبح لیٹرین میں جمع کرنا لیکن جو لوگ اپنے خونِ آرزو سے اپنے مالک کو خوش رکھتے ہیں اور نفس دُشمن کو ناراض رکھتے ہیں اور کوئی کام     بے حیائی اور بے شرمی کا نہیں کرتے،ازاربند کے مضبوط رہتے ہیں۔ اب آخر کیا کہیں سمجھانے کے لیے سب کچھ کہنا پڑتا ہے، ناگفتنی کو گفتنی کرنا پڑتا ہے، ان کی حیات حیوانوں اور جانوروں کی حیات سے ممتاز ہے اور حیات ِایمانی سے مشرف ہے لیکن دردِدل سے کہتا ہوں کہ وہ ظالم جو دن بھر جانوروں کی طرح کھاتا پیتا ہے اور جانوروں کی طرح اپنی ہر خواہش کو پورا کرتا ہے، جہاں چاہتا ہےدیکھتا ہے، اپنے نفس دُشمن کو خوش کرتا ہے اور اپنے مالک اور خالق کو ناراض کرتا ہے، بے حیائی اور بے شرمی کے کام کرتا ہے اور اُسے خیال بھی نہیں آتا کہ میرا پیدا کرنے والا مجھے دیکھ رہا ہے اور میں اُس کو کتنا غضب ناک کررہا ہوں، تو ایسا شخص اپنی ذات پر ہی انتہائی ظالم نہیں پورے عالَم پر ظالم ہے۔ جو شخص اللہ کے غضب اور قہر کے اعمال کرتا 
Flag Counter