Deobandi Books

یا ارحم الراحمین ۔ مولائے رحمۃ للعلمین

ہم نوٹ :

18 - 34
ناراض نہ کرے، اتنا ایمان و یقین اور عشق و محبت اس کے دل میں گھل جائے کہ اس کا جذبہ یہ ہو کہ اپنے مولیٰ کو میں ایک سانس، ایک سیکنڈ ناراض کرکے حرام لذت کو کشید اور چشید نہیں کروں گا تو یہ شخص ولی اللہ ہے  ؎
میری جو ہونی تھی حالت ہوگئی
خیر  ایک دنیا  کو عبرت  ہوگئی
دوستو! نفس کی دھجیاں اُڑجائیں تو اُڑ جانے دو، نفس کی شکست و ریخت اور خونِ آرزو ہوتا ہے تو ہونے دو، ہمیں تو اپنے مولیٰ کو خوش کرنا ہے؎
آرزوئیں خون ہوں یا  حسرتیں پامال ہوں
اب تو اس دل کو تیرے قابل بنانا ہے مجھے
رجال اللہ کا مقامِ روحانیت
اللہ کی یادوں میں جو نور ہے وہ ہماری مرادوں میں کہاں۔ میرا شعر ہے  ؎
اُن کی مراد ہیں اگر  میری یہ نامرادیاں
اُن  کی  رضا ہی چاہیے دوسرا  مُدعا  نہیں
ہمیں تو اُن کو راضی کرنا ہے، ہماری مرادوں کی آخری منزل اُن کی رضا ہے۔ اُن کو ناراض کرکے اپنی مراد کو پورا کرنا عشق نہیں،بے وفائی ہے؎
کون  کہتا  ہے  با مرادی  کا
عشق  ہے  نام  نامرادی  کا
اگر ہماری نامرادی اُن کی مراد ہے تو یہی ہماری بھی مراد ہے، ہم اپنی ان مرادوں پر لعنت بھیجتے ہیں جن سے ہمارا مولیٰ راضی نہ ہو؎
جو اُن کی خوشی ہے وہی اپنی بھی خوشی ہے
جا  دِل تجھے چھوڑا کہ جدھر وہ ہیں اُدھر ہم
Flag Counter