Deobandi Books

یا ارحم الراحمین ۔ مولائے رحمۃ للعلمین

ہم نوٹ :

16 - 34
مرشدیت کا اور اپنی پیری اور امیری اور اپنی امامت کا صحیح انسپکشن ہوجائے گا۔ تب معلوم ہوگا کہ یہ کس درجے کے شیخ ہیں۔ جب دریا آیا تو چوہا کھڑا ہوگیا۔ اونٹ نے کہا کہ میرے پیارے مرشد، میرے پیارے شیخ،میرے امام صاحب میں تو پیچھے اقتدا کررہا ہوں آپ رُک کیوں گئے؟ آگے بڑھیے تو چوہے نے کہا پانی بہت ہے۔ اونٹ نے کہا کہ پانی کہاں زیادہ ہے؟ میں آگے چلتا ہوں اور پانی میں داخل ہوگیا اور چوہے سے کہا کہ اے میرے امام! میرے مرشد میرے پیر آجائیے،آپ کا مقتدی اپنے مقتدا کا انتظار کررہا ہے،پانی زیادہ نہیں ہے، بس میرے گھٹنے تک ہے۔ چوہے نے کہا کہ حضور! آپ کے گھٹنے تک جہاں پانی ہے وہ میرے سر سے کئی گنا اوپر ہے، جو میرے سر سے ہی نہیں گزرے گا بلکہ میرے پورے خاندان کو ڈبونے کے لیے کافی ہے۔ اس میں یہ نصیحت ہے کہ کوئی ایسا کام نہ کرو جو آپ کی شان کے مناسب نہ ہو۔ جب اللہ والوں کی شکل اللہ نے عطا فرمائی ہے تو ذلیل اور خبیث کام کرکے اللہ والوں کو بدنام نہ کرو۔ اس پر ایک لطیفہ یاد آیا کہ لندن میں ایک شخص نے میر صاحب سے مزاحاً کہا کہ میں آپ کو اپنے گجراتی سلسلے سلسلہ پٹیلیہ میں بیعت کرتا ہوں۔ میر صاحب نے کہا کہ مجھے آپ بیعت نہیں کرسکتے، ذرا میرے جسم کو دیکھیے اور اپنے کو دیکھیے تو اُس نے فوراً کہا کہ میں وہ چوہا نہیں ہوں جو اونٹ کو گھسیٹ رہا تھا۔
ارتقائے روح کا طریقہ
دوستو! چند دن محنت کرلو،زیادہ لمبا کورس نہیں ہے، چند دن محنت کرکے اپنی روحانیت کو بڑھالو، اللہ کو پاجاؤگے۔ اور روحانیت کیسے بڑھتی ہے؟ جتنا نفس مٹتا ہے۔ مسلمان جتنا اپنی بُری آرزوؤں کا خون کرتا ہے، جتنا شاہراہِ اولیاء پر اپنے مشایخ کے طریقے پر چلتا ہے اتنی ہی اس کی روحانیت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ ہر شکستِ آرزو، شکستِ دل پر اس کی روحانیت کو        اللہ تعالیٰ ترقی دیتا چلا جاتا ہے۔ روح کا ارتقااور روح کی ترقی شکستِ آرزو اور شکستِ نفس پر ہے۔ جتنا بُری آرزو کو پامال کروگے،جتنا اپنا دل توڑوگے اور اللہ کے قانون کا احترام کروگے، اللہ آپ کو محترم بنائے گااورآپ کی روحانیت کو قوی کردے گا، پھر آپ اپنی زندگی پر          حیرت زدہ ہوں گے اور بزبانِ حال کہیں گے؎
Flag Counter