Deobandi Books

یا ارحم الراحمین ۔ مولائے رحمۃ للعلمین

ہم نوٹ :

19 - 34
اس لیے ارادہ کرلو اگر مرادآباد جانا ہے یعنی اگر اللہ کے عالمِ قرب سے آشنا ہونا ہے تو اپنی روحانیت کورجال اللہ کے مقامِ شیرانیت تک لے جاؤ۔ اور یہ روحانیت بدنظری سے اور بدمعاشیوں سے نہیں بڑھتی،یہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں غم اُٹھانے سے، خونِ آرزو سے، شکستِ آرزو سے اور زخمِ حسرت سے عطا ہوتی ہے۔ میرے جتنے لفظ اس وقت نکلے ہیں ان کو غور سے سننا اور کیسٹ سے بار بار سننا۔ یہ روحانیت پیدا ہوتی ہے خونِ آرزو سے، شکستِ دل سے، زخمِ حسرت سے اور غمِ راہِ جاناں سے  ؎
عارف غمِ جاناں کی توجہ کے تصدق
ٹھکرادیا  وہ غم جوغمِ جاوداں نہ  تھا
کتنا پیارا شعر ہے۔ شبلی منزل اعظم گڑھ سے ایک رسالہ نکلتا تھا ’’معارف‘‘ اس میں یہ شعر میں نے آج سے پچاس سال پہلے پڑھا تھا۔
عارف شاعر کہتا ہے کہ اے عارف !میرے پیارے اللہ کے راستے کا غم،محبوب کا غم جو دائمی، غیرفانی، غیرمحدود اور سارے عالَم سے لذیذ تر ہے اللہ تعالیٰ کی محبت کے اس غم کے فیضان کے صدقے میں ساری دنیا کے حسینوں کا غم میری نگاہوں سے گرگیا، میں دنیا کے تمام حسینو ں کے غمِ فانی سے دستبردار ہوگیا،اس غمِ فانی کو میں نے پیروں سے ٹھکرادیا کیوں کہ یہ غمِ جاوداں نہ تھا۔ شکل بگڑنے سے جو غم فنا ہوجائے وہ غمِ جاوداں نہیں ہوتا کیوں کہ شکل بگڑنے کے بعد سب سے پہلے تم ہی اس شکل سے بھاگوگے جن پر تم نے اپنی عزت و آبرو اور حق تعالیٰ کے ایمان کو ضایع کیا ہے، مگر کاش! میری بات آپ کے دل میں اُتر جائے۔
آج ایک دعا سکھاتا ہوں اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے امداد ہے اور ہم لوگوں کا سلسلہ امدادیہ ہے، ہمارا سب کام اللہ کی امداد سے چلتا ہے۔ حاجی امداد اللہ صاحب ہمارے پردادا پیر ہیں جو چاروں سلسلوں میں بیعت کرتے تھے۔ پوری دنیا میں میں نے ایسا سلسلہ نہیں دیکھا، کہیں چشتیہ ہے، کہیں قادریہ ہے، کہیں نقشبندیہ پایا، کہیں سہروردیہ پایا۔ یہ ہم لوگوں کا سلسلہ اتنا پیارا اور مبارک ہے کہ حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر چاروں سلسلے جمع ہوتے ہیں۔ یہ چار دریاؤں کا مجموعہ ہے، یہ نہ سنگم ہے، نہ تربینی ہے، اس کو چربینی کہتے ہیں جس میں
Flag Counter