Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

8 - 607
قتادہ  ؒ کہتے ہیں کہ نماز کا قائم کرنا اس کے اوقات کی حفاظت رکھنا، اور وضو کا اور رکوع و سجود کا اچھی طرح ادا کرنا ہے۔
ج: فلاح کو پہنچنا بہت اُونچی چیز ہے۔ فلاح کا لفظ جہاں کہیں آتا ہے وہ اپنے مفہوم میں دین اور دنیا کی بہبُود اور کامیابی کو لیے ہوئے ہوتا ہے۔ امام راغب  ؒ نے لکھا ہے کہ دنیوی فلاح اُن خوبیوں کا حاصل کرلینا ہے جن سے دنیوی زندگی بہترین بن جائے، اور وہ بقا اور غنا اور عزت ہیں۔ اور اُخروی فلاح چار چیزیں ہیں۔ وہ بقا جس کوکبھی فنا نہ ہو، وہ تونگری جس میں فقر کا شائبہ نہ ہو، وہ عزت جس میں کسی قسم کی ذلت نہ ہو، وہ علم جس میں جہل کا دخل نہ ہو۔ اور جب فلاح کو مطلق بولا گیاتو اس میں دین و دنیا دونوں کی فلاح آگئی۔ 
۲۔ لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَکِنَّ الْبِرّ َمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالْکِتَابِ وَالنَّبِیِّیْنَ ج وَاٰتٰی  الْمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی القُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِلا 


سارا کمال اسی میں نہیں کہ تم اپنا منہ مشرق کی طرف کرلو یا مغرب کی طرف، لیکن اصل کمال تو یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر ایمان لائے اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور اللہ کی کتابوں پر اور سب پیغمبروں پر، اور اللہ کی محبت میں مال دیتا ہو اپنے رشتہ داروں  
وَالسَّائِلِیْنَ وَفِی الرِّقَابِج وَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَاٰتٰی الزَّکوٰۃَ ج   الآیۃ۔ 
(البقرۃ: ع ۲۲)


کو اور یتیموں کو اور غریبوں کو اور مسافروں کو اور ( لاچاری میں ) سوال کرنے والوں کو، اور (قیدیوں اور غلاموں کی) گردن چھڑانے
 میں خرچ کرتا ہو، اور نماز کو قائم رکھتا ہو، اور زکوٰۃ کو ادا کرتا ہو کہ اصل کمالات یہ چیزیں ہیں۔ (آیتِ شریفہ میں ان کی بعض اور صفات کا ذکر فرما کر ارشاد ہے) کہ یہی لوگ سچے ہیں اور یہی لوگ متقی ہیں۔
فائدہ: حضرت قتادہ  ؒکہتے ہیں کہ یہود مغرب کی طرف نماز پڑھتے تھے اور نصاریٰ مشرق کی طرف نماز پڑھتے تھے، اس پر یہ آیت شریفہ نازل ہوئی۔ اور بھی متعدد حضرات سے اس قسم کا مضمون نقل کیا گیا ہے۔ (دُرِّ منثور)
 امام جَصَّاص  ؒ نے لکھا ہے کہ آیت شریفہ میں یہود اور نصاریٰ پر رد ہے کہ جب انھوں نے قبلہ کے منسوخ ہونے (یعنی 
Flag Counter