Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

346 - 607
جاتے دیکھا تو مجھے یہ خیال ہوا کہ اس پر چڑھ کر دیکھوں کہ یہ چڑیا اس کھجور کو کیا کرتی ہے۔ میں نے اس درخت کی چوٹی پر جاکر دیکھا کہ وہاں ایک اندھا سانپ منہ کھولے پڑا ہے اور یہ چڑیا وہ تروتازہ کھجور اس کے منہ میں ڈال دیتی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر اس قدر عبرت ہوئی کہ میں رونے لگا۔میں نے کہا: میرے مولا! یہ سانپ جس کے مارنے کا حکم تیرے نبیﷺ  نے دیا، تُونے جب یہ اندھا ہوگیا تو اس کو روزی پہنچانے کے لیے چڑیا کو مقرر کر دیا، اور میں تیرا بند ہ، تیری توحید کا اقرار کرنے والا، تُو نے مجھے لوگوں کے لوٹنے پر لگا دیا۔ اس کہنے پر میرے دل میں یہ ڈالا گیا کہ میرا دروازہ توبہ کے لیے کھلا ہوا ہے۔ میں نے اسی وقت اپنی تلوار توڑ ڈالی جو لوگوں کو لوٹنے میں کام دیتی تھی اور اپنے سر پر خاک ڈالتا ہوا  إِقَالَۃ! إِقَالَۃ! (درگزر درگزر) چلانے لگا۔ مجھے غیب سے آواز آئی کہ ہم نے درگزر کر دیا، درگزر کر دیا۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس آیا وہ کہنے لگے: تجھے کیا ہوگیا؟ میں نے کہا کہ میں مہجور تھا اب میں نے صلح کرلی۔ یہ کہہ کر میں نے سارا قصہ ان کو سنایا۔ وہ کہنے لگے کہ ہم بھی صلح کرتے ہیں۔ یہ کہہ کر سب نے اپنی اپنی تلواریں توڑ دیں اور سب لوٹ کا سامان چھوڑ کر ہم احرام باندھ کر مکہ کے ارادہ سے چل دیے۔ تین د ن چل کر ایک گائوں میں پہنچے تو ایک اندھی بڑھیاملی۔ اس نے ہم سے میرا نام لے کر پوچھا کہ تم میں اس نام کا کوئی کُردی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہے۔ اس نے کچھ کپڑے نکالے اور یہ کہاکہ تین دن ہوئے میرا لڑکا مرگیا، اس نے یہ کپڑے چھوڑے۔ میں تین دن سے روزانہ حضورِ اقدسﷺ کو خواب میں دیکھ رہی ہوں، حضورﷺ فرماتے ہیں کہ اس کے کپڑے فلاں کُردی کو دے دو۔ وہ کُردی کہتے ہیں کہ وہ کپڑے میں نے لے لیے اور ہم سب نے ان کو پہنا۔ (روض الریاحین)
اس قصہ میں دونوں چیزیں قابلِ عبرت ہیں۔ اندھے سانپ کی اللہ کی طرف سے روزی کا سامان اور حضورﷺ کی طرف سے کپڑوں کا عطیہ۔ جب اللہ تعالیٰ کسی شخص کی مدد کرنا چاہے تو اس کے لیے اسباب پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔ سارے اسباب غنا اور فقر کے وہی پیدا کرتا ہے، اور سچی توبہ کی برکت سے حضورﷺ کی طرف سے کپڑوں کا اعزاز خود ایک قابلِ فخر چیز ہے اور جلدی کی موت سے غنا کے حاصل ہونے کی ایک مثال ہے۔ اور بہت سے واقعات مرتے وقت وصیتوں کے تو اکثر سننے میں آئے کہ میرے سامان میں سے اتنا فلاں شخص کو دے دیں۔
ایک حدیث میں حضرت ابنِ عباس? حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص بھوکا ہو یا حاجت مند ہو اور وہ لوگوں سے اپنی حاجت کو پوشیدہ رکھے تو اللہ تعالیٰ شانہٗ پر (بوجہ اس کے لطف و کرم کے) یہ حق ہے کہ اس کو ایک سال کی روزی حلال مال سے عطا فرمائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص بھوکا ہو یا محتاج ہو اور لوگوں سے اس کو چھپائے اور اللہ تعالیٰ شا نہٗ سے مانگے تو اللہ تعالیٰ 
Flag Counter