Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

345 - 607
حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ جس شخص کو فاقہ کی نوبت آجائے اور وہ اس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے، اس کا فاقہ بند نہ ہوگا۔ اور جو شخص اپنے فاقہ کو اللہ تعالیٰ پر پیش کرے (اور اس سے درخواست کرے) تو حق تعالیٰ شا نہٗ جلد اس کو روزی عطا فرماتے ہیں، فوراً ہو جائے یاکچھ تاخیر سے مل جائے۔
فائدہ: ’’جو شخص لوگوں سے سوال کرتا پھرے اس کا فاقہ بند نہ ہوگا‘‘ کامطلب یہ ہے کہ اِحتیاج پوری نہ ہوگی۔ آج اگر ایک ضرورت کے واسطے بھیک مانگی ہے اور وہ صورت کے اعتبار سے پوری ہوگئی، تو اگر نہ ہو کل اس سے اہم کوئی ضرورت پیش آجائے گی اور اِحتیاج بدستور باقی رہے گی۔ اور اگر اللہ کی پاک بارگاہ میں ہاتھ پھیلائے تو یہ ضرورت تو پوری ہو ہی گی، دوسری ضرورت پیش نہ آئے گی۔ اور اگر آئی تو اس کا انتظام مالک ساتھ ہی کر دے گا۔
پہلی فصل کی احادیث میں نمبر (۸) کے ذیل میں حضرت کبشہؓکی حدیث گزرچکی ہے، جس میں حضورِ اقدسﷺ نے قسم کھا کر چند باتیں ارشاد فرمائیں۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ جو شخص لوگوں سے مانگنے کا دروازہ کھولے گا حق تعالیٰ شا نہٗ اس پر فقر کا دروازہ کھولتے ہیں۔ اسی جگہ ایک اور حدیث میں حضورﷺ کا قسم کھا کر یہی مضمون حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کی روایت سے بھی گزر چکا۔ یہی وجہ ہے کہ دربدر بھیک مانگنے والے ہمیشہ فقیر اور تنگ دست ہی رہتے ہیں۔
ایک اور حدیث میں یہ مضمون اس طرح وارد ہوا ہے کہ جو شخص اپنے فاقہ اور اِحتیاج کو اللہ تعالیٰ شا نہٗ کے سامنے پیش کرتا ہے، حق تعالیٰ شا نہٗ بہت جلد اس کے فقر کو دور فرماتے ہیں، جلدی کی موت سے یا جلدی کے غنا سے۔ جلدی کی موت کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ اس کا وقت اگر خود قریب آگیا تو اس کو فاقوں کی تکلیف میں مصیبت اٹھانے سے پہلے ہی حق تعالیٰ شا نہٗ موت عطا فرمائیں گے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ کسی کی موت اس کے غنا کا سبب بن جائے گی۔ مثلاً: کسی کی میراث کا وافر حصہ مل جائے یا کوئی شخص مرتے وقت اس کی وصیت کر جائے کہ میرے مال میں سے اتنا فلاں شخص کو دے دینا۔
متعدد واقعات اس قسم کے دیکھنے اور سننے میں آئے کہ مکہ میں بعض مرنے والوں نے یہ وصیت کی کہ ہندوستان کے فلاں شہر میں اس نام کا ایک شخص ہے، اس کو میرا مال فروخت کرکے روپیہ بھیج دیا جائے۔
کُرد ایک قبیلہ کا نام ہے۔ اس میں ایک شخص مشہور ڈاکو تھا۔ و ہ اپنا قصہ بیان کرتا ہے کہ میں اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ ڈاکہ کے لیے جا رہاتھا۔ راستہ میں ہم ایک جگہ بیٹھے تھے، وہاں ہم نے دیکھا کہ کھجور کے تین درخت ہیں۔ دو پر تو خوب پھل آرہا ہے اور ایک بالکل خشک ہے، اور ایک چڑیا بار بار آتی ہے اور پھل دار درختوں پر سے ترو تازہ کھجور اپنی چونچ میں لے کر اس خشک درخت پر جاتی ہے۔ ہمیں یہ دیکھ کر تعجب ہوا۔ میں نے دس مرتبہ اس چڑیا کو لے 
Flag Counter