Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

343 - 607
اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا o (الطلاق : ع۱)
اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے نجات (اور سہولت کا) راستہ نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے روزی پہنچاتا ہے جہاں سے ان کو گمان بھی نہیں ہوتا، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ (جس کام کا ارادہ کرتا ہے) اپنے کام کو پورا کرکے رہتا ہے۔ (البتہ یہ ضرور ہے کہ) اللہ تعالیٰ نے ہر شے کا ایک انداز (اور وقت) مقرر کر رکھا ہے۔
احادیث کے سلسلہ میں پہلی حدیث کے ذیل میں اس آیتِ شریفہ کے متعلق ایک قصہ بھی آرہا ہے۔
۴۱۔ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰـہَ اِلاَّ ھُوَ فَاتَّخِذْہُ وَکِیْلاًo (المزمل : ع۱)
وہ مشرق اور مغرب کا مالک ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں ہے، اسی کو اپنا کام سپرد کرنے کے لیے قرار دیے رہو۔ (یعنی جب کہ مشرق و مغرب کا مالک وہی ہے تو اس پر اعتماد اور بھروسہ ہونا چاہیے)
یہ اکتالیس آیتیں نمونہ کے طور پر ذکر کی گئیں، ورنہ قرآنِ پاک کا تو ہر مضمون توحید ہی کی تعلیم ہے، اور توحید ہی کا ثمرہ توکل ہے۔ جس کو جتنا زیادہ توحید میں رسوخ اور کمال ہوگا اتنا ہی توکل، اللہ پر اعتماد، اس کے ماسوا سے بے نیازی ہوگی۔ چناںچہ مشہور ہے کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃوالسلام کو جب آگ میں ڈالا جا رہا تھا تو حضرت جبرئیل ؑ نے آکر درخواست کی کہ میرے قابل کوئی خدمت ہو تو حکم فرمائیں۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں، تم سے میری کوئی حاجت وابستہ نہیں۔ (اِحیاء العلوم)
ایک مسجد میں ایک فقیر اِعتکاف کی نیت سے جاکر بیٹھ گئے۔ پاس کوئی سامان کھانے پینے کا کچھ نہ تھا۔ مسجد کے امام صاحب نے ان کو نصیحت کی کہ یوں بے سروسامانی سے مسجد میں بیٹھنے سے یہ اچھا تھا کہ کہیں مزدوری کرتے (پیٹ کا پالنا فر ض ہے)۔ فقیر نے ان کی بات کا کچھ جواب نہ دیا۔ انھوں نے دوسری دفعہ پھر یہی کہا، فقیر پھر چپ ہوگئے۔ اس نے تیسری دفعہ پھر کہا، فقیر خاموش رہے۔ اس نے چوتھی دفعہ پھر کہا، تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ مسجد کے قریب جو یہودی کی دکان ہے، اس نے میری دو روٹی روزانہ کی مقرر کرلی ہے۔ امام صاحب نے فرمایا: اگر اس نے کھانا مقرر کر دیا تو بہت اچھا ہے، پھر اعتکاف ضرور کریں۔ فقیر نے کہا: کاش! آپ امام نہ ہوتے تو بہت اچھا تھا، تم اس ناقص توحید کے ساتھ اللہ کے اور اس کے بندوں کے درمیان واسطہ بن کر کھڑے ہوتے ہو، ایک کافر یہودی کے وعدہ کو تم نے اللہ تعالیٰ کے روزی کے وعدہ پر بڑھایا (افسوس ہے تم پر اور تمہارے حال پر)۔ (روض الریاحین) واقعی سچ کہا ہماری یہی حالت ہے کہ بندہ کے وعدہ پر تو ہمیں اطمینان ہے اللہ کے وعدہ پر نہیں ہے۔

Flag Counter