Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

245 - 607
رکھتے ہوئے ادا کرتے رہنا چاہیے، اور محض فرائض کی ادائیگی پرہرگز ہرگز قناعت نہ کرنا چاہیے، بلکہ ان کی کوتاہی کے خوف سے تکمیل کے لیے زیادہ حصہ نوافل کے ذخیرہ کا اپنے پاس رہنا چاہیے۔
علامہ سیوطی  ؒ نے ’’مرقاۃُ الصُّعود‘‘ میں نقل کیا ہے کہ ستّر نوافل ایک فریضہ کی برابری کرتے ہیں۔ اس لیے فرض کو بہت اہتمام سے ادا کرنا چاہیے کہ اس کی تھوڑی سی کوتاہی سے نوافل کا بہت بڑا ذخیرہ اس میں وضع ہو جاتا ہے اورفرائض میںاہتمام کے باوجود احتیاط کے طورپر نوافل کا بہت بڑا ذخیرہ اپنے نامۂ اعمال میں محفوظ رکھنا چاہیے۔
دوسرا مضمون حدیث ِ بالا میں یہ تھا کہ جو شخص حرام مال جمع کرکے اس میں سے صدقہ کرے اس کو صدقہ کاثواب نہیں ہے۔ بہت سی روایات میں یہ مضمون ذکر کیاگیا کہ حق تعالیٰ شانہٗ حلال مال سے صدقہ قبول کرتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ غلول کے مال کا صدقہ قبول نہیں کرتے۔ غلول مالِ غنیمت میں خیانت کو کہتے ہیں۔ علما نے لکھا ہے کہ غلول کا تذکرہ اس وجہ سے فرمایا کہ غنیمت کے مال میں سب کا حصہ ہوتا ہے، تو جب ایسے مال کا صدقہ جس میں خود اپنا بھی حصہ ہے قبول نہیں ہوتا، تو جس مال میں اپنا کوئی حصہ نہ ہو اس میں سے صدقہ بطریق اولیٰ قبول نہ ہوگا۔
ایک حدیث میں حضورِ اقدسﷺ  کا ارشاد واردہواہے کہ جو شخص حرام مال کماتا ہے وہ اگر خرچ کرے تو اس میں برکت نہیں ہوتی، صدقہ کرے تو قبول نہیں ہوتا، پیچھے میراث کے طور پر چھوڑ جائے توگویا جہنم کا توشہ چھوڑ گیا۔
حضرت ابنِ مسعودؓ  فرماتے ہیں کہ جو شخص حلال مال کما وے اس کا زکوٰۃ کا ادا نہ کرنا، اس مال کو خبیث بنا دیتا ہے۔ اور جو شخص حرام مال کماوے اس کا زکوٰۃادا کرنااس مال کو طیب نہیں بناتا۔ (دُرِّمنثور)
Flag Counter