Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

235 - 607
کرے اور جب وہ کہیں چلا جائے تو وہ عورت (خاوند کی متروکہ چیزوںکی) حفاظت کرے۔ (جس میں عفت بھی داخل ہے)
فائدہ: دوسری فصل کی آیات میں نمبر (۵) پر یہ آیتِ شریفہ اور اس کاترجمہ گزر چکا ہے۔ اس آیتِ شریفہ کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر قسم کا ذخیرہ چاہے کیسی ہی ضرورت سے جمع کیا جائے وہ سخت عذاب کا سبب ہے۔ اسی لیے صحابہ کرام?کو بڑا شاق گزرا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے پاک رسولﷺ کے ارشادات پر عمل تو صحابہ کرام c کی جان تھی، اور ضرورتیں بسا اوقات روپیہ وغیرہ رکھنے پرمجبور کرتی تھیں، اس لیے بڑی گرانی ہورہی تھی جس کو حضرت عمرؓ نے حضورِاقدسﷺ سے دریافت کرکے حل کیا۔ حضورﷺ نے تسلی فرما دی کہ زکوٰۃ اسی لیے فرض ہوئی کہ اس کے ادا کرنے کے بعد باقی مال طیّب ہو جائے اور اس سے مال کے جمع رکھنے پردلیل ہوگئی کہ زکوٰۃ تو جب ہی واجب ہوگی جب سال بھرمال موجود رہے۔ اگرمال کا رکھناجائز نہ ہوتا تو زکوٰۃ کیوں واجب ہوتی۔ نیز اس سے زکوٰۃکی کتنی بڑی فضیلت معلوم ہوئی کہ اس کے ادا کرنے کا ثواب تو مستقل اور علیحدہ رہا، اس کی وجہ سے باقی مال بھی پاک صاف اور طیّب بن جاتا ہے۔ خود قرآنِ پاک میں بھی اس طرف اشارہ ہے، حق تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیں: 
{خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً تُطَھِّرُھُمْ وَتُزَکِّیْھِمْ بِھَا} الآیۃ (التوبۃ :ع ۱۳) 
آپ ان کے مالوں سے صدقہ لے لیجیے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو (گناہ کے آثار سے) پاک صاف کر دیں گے۔
ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کیاکرو کہ یہ تمہارے پاک ہونے کا ذریعہ ہے۔ (کنز العمال) ایک اور حدیث میں ہے کہ زکوٰۃ ادا کیاکرو کہ وہ پاک کرنے والی ہے، اللہ تعالیٰ تم کو (اس کے ذریعہ سے) پاک کر دے گا۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اپنے مالوں کو زکوٰۃ کے ذریعہ سے (گندگی سے یا اِضاعت سے) محفوظ بنائو اور اپنے بیماروں کی صدقہ سے دوا کرو اور بلائوں کے لیے دعائوں کو تیارکرو۔ (کنز العمال) ایک اور حدیث میں ہے کہ زکوٰۃ کے ذریعہ سے اپنے مال کو محفوظ بنائو، اپنے بیماروں کی صدقہ سے دوا کرو، اوربلائوں کے زوال کے لیے دعا اور عاجزی سے مدد چاہو۔ (کنزالعمال)
اس کے بعد حضورِ اقدسﷺ نے حدیث ِبالا میں مال جمع رکھنے کے جواز کی دوسری دلیل ارشاد فرمائی کہ میراث کا حکم تواسی وجہ سے ہے کہ مال کا رکھنا جائز ہے۔ اگر مال کا رکھناجائز نہ ہو تو پھر تقسیمِ میراث کس چیز کی ہوگی۔ اس کے بعد حضورﷺ نے اس پر تنبیہ فرمائی کہ جائز ہونا امر آخر ہے لیکن خزانوں میں رکھنے کی چیز نہیں ہے، بلکہ اس کو تو خرچ ہی کردینا چاہیے۔محفوظ رکھنے کی چیز نیک بیوی ہے۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ نے اس جگہ سوال فرمایا تھا جس پر حضورﷺ کا یہ ارشاد ہے۔ حضرت 
Flag Counter