Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

228 - 607
دے دیتے ہیں۔ (الجامع الصغیر) بہت سی احادیث میں یہ مضمون بھی ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ قیامت کے دن رحم (قرابت) کو زبان عطا فرما ویں گے، وہ عرشِ معلی کو پکڑ کر درخواست کرتا رہے گا کہ یااللہ! جس نے مجھے ملایا اس کو ملا اور جس نے مجھے قطع کیاتو اس کو قطع کر۔ بہت سی احادیث میں ہے کہ حق تعالیٰ شا نہٗ فرماتے ہیں کہ رحم کا لفظ اللہ تعالیٰ کے پاک نام رحمن سے نکالا گیا ہے، جو اس کو ملائے گا رحمن اس کو ملائے گا، جو اس کو قطع کرے گار حمن اس کو قطع کرے گا۔ ایک حدیث میں ہے کہ اس قوم پر رحمت نازل نہیں ہوتی جس میں کوئی قطع رحمی کرنے والا ہو۔ ایک حدیث میں ہے کہ ہر پنجشنبہ کو اللہ کے یہاں  اعمال پیش ہوتے ہیں، قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔ (دُرِّمنثور)
فقیہ ابو اللیث ؒ فرماتے ہیں کہ قطع رحمی اس قدر بدترین گناہ ہے کہ پاس بیٹھنے والوں کو بھی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اس سے بہت جلد توبہ کرے اور صلۂ رحمی کا اہتمام کرے۔
حضورﷺ کاارشاد ہے کہ صلۂ رحمی کے علاوہ کوئی نیکی ایسی نہیں جس کا بدلہ بہت جلد ملتا ہو، اور قطع رحمی اور ظلم کے علاوہ کوئی گناہ ایسا نہیں جس کا وبال آخرت میں باقی رہنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں جلدی نہ مل جاتا ہو۔ (تنبیہ الغافلین)
حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ ایک مرتبہ صبح کی نماز کے بعد ایک مجمع میں تشریف فرماتھے، فرمانے لگے: میں تم لوگوں کو قسم دیتا ہوں کہ اگر اس مجمع میں کوئی شخص قطع رحمی کرنے والا ہو تو وہ چلا جائے، ہم لوگ اللہ تعالیٰ شا نہٗ سے ایک دعا کرنا چاہتے ہیںاور آسمان کے دروازے قطع رحمی کرنے والے کے لیے بند ہو جاتے ہیں۔ (الترغیب و الترہیب) یعنی اس کی دعا آسمان پر نہیں جاتی، اس سے پہلے ہی دروزہ بند کر دیا جاتا ہے، اور جب اس کے ساتھ ہماری دعا ہوگی تو وہ دروازہ بند ہو جانے کی وجہ سے رہ جائے گی۔
ان کے علاوہ بہت سی روایات سے یہ مضمون معلوم ہوتا ہے۔ اور دنیا کے واقعات بہت کثرت سے اس کی شہادت دیتے ہیں کہ قطع رحمی کرنے والا دنیا میں بھی ایسے مصائب میں پھنستا ہے کہ پھرروتا ہی پھرتا ہے، اور اپنی حماقت اور جہالت سے اس کو یہ خبر نہیں ہوتی کہ اتنے  اس گناہ سے توبہ نہ کرے، اس کی تلافی نہ کرے، اس کا بدل نہ کرے، اتنے اس آفت اور اس عذاب سے جس میں مبتلا ہے خلاصی نہ ہوگی،چاہے لاکھ تدبیریں کرلے۔ اور اگر کسی دنیوی آفت میں مبتلا ہو جائے تو وہ اس سے بہت ہلکی ہے کہ کسی بددینی میں خدا نہ کرے مبتلا ہوجائے کہ اس صورت میں اس کو پتہ بھی نہ چلے گا کہ توبہ ہی کرلے۔ حق تعالیٰ شا نہٗ ہی اپنے فضل سے محفوظ فرمائے۔


٭  ٭  ٭ 
Flag Counter