۲۰۔ فَاَمَّا اَلْیَتِیْمَ فَلاَ تَقْھَرْ (الضحی)
یہ بیس آیات نمونہ کے طور پر ذکر کی گئی ہیں اور آیات کی سورت اور رکوع بھی لکھ دیے ہیں۔ اگر کسی مترجَم قرآن شریف میں ان کو نکال کرترجمہ دیکھا جائے تومعلوم ہوگا کہ اللہ نے بار بار مختلف عنوانوں سے اس پر تنبیہ فرمائی ہے کہ یتیموں کے بارے میں ان کی اِصلاح، ان کی خیر خواہی، ان کے مال میں اِحتیاط، ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ، ان کی اِصلاح اورفلاح کی کوشش، حتیٰ کہ اگر کسی یتیم لڑکی سے نکاح کرے تو اس کے مہر کو کم نہ کرنے پربھی تنبیہ کی گئی کہ کَس مپرسی کی وجہ سے اس کے مہر میں بھی کمی نہ کی جائے۔ حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد کئی حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ میں اور وہ شخص جو کسی یتیم کی کفالت کرتا ہو جنت میںایسے قریب ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں۔ اس ارشاد پر حضورﷺ نے اپنی دو انگلیاں، شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی ملا کرا ن کی طرف اشارہ فرمایا کہ جیسے یہ دو قریب ہیں، ملی ہوئی ہیں، ایسے ہی میں اورو ہ شخص جنت میں قریب ہوں گے۔ اور بعض علما نے فرمایا کہ بیچ کی انگلی شہادت کی انگلی سے تھوڑی سی آگے نکلی ہوئی ہوتی ہے توا س صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ میرا درجہ نبوت کی وجہ سے تھوڑا ساآگے بڑھا ہوا ہوگا اور اس کے قریب ہی اس شخص کا درجہ ہوگا۔
ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جو شخص کسی یتیم کے سر پر (شفقت سے) ہاتھ پھیرے اور صرف اللہ کی رضاکے واسطے ایسا کرے تواس کا ہاتھ یتیم کے سر کے جتنے بالوں پر پھرے گا ہر بال کے بدلہ میں اس کو نیکیاں ملیںگی۔ اور جو شخص کسی یتیم لڑکے یا لڑکی پر احسان کرے تو میں اورو ہ شخص جنت میں اس طرح ہوںگے۔ وہی دو انگلیوں سے اشارہ فرمایا جیسا اوپر گزرا۔ اور بھی کئی حدیثوں میں مختلف عنوان سے یہی مضمون وارد ہواہے۔ (دُرِّمنثور)
ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن کچھ لوگ قبروں سے ایسے اٹھیں گے کہ ان کے منہ میں آگ بھڑک رہی ہوگی۔ کسی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! یہ کون لوگ ہوںگے؟ تو حضورﷺ نے آیاتِ گزشتہ میں سے نویں آیت تلاوت فرمائی { اِنَّ الَّذِیْنَ یَاکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی} جس کاترجمہ یہ ہے کہ جو لوگ یتیموں کامال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں۔ شبِ معراج میں حضورﷺ نے ایک قوم کو دیکھا کہ ان کے ہونٹ اونٹ کے ہونٹوں کی طرح سے بڑے بڑے ہیں، اور فرشتے ان پر مسلط ہیں کہ وہ ان کے ہونٹوں کو چیر کر ان میں آگ کے بڑے بڑے پتھر ٹھونس رہے ہیں کہ وہ آگ منہ سے داخل ہو کر پاخانہ کی جگہ سے نکلتی ہے اور وہ لوگ نہایت آہ و زاری سے چلا رہے ہیں۔ حضور ﷺ نے حضرت جبرئیل ؑ سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو انھوں نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے تھے، ان کو آگ کھلائی جا رہی ہے۔