علامات مقبولین |
ہم نوٹ : |
|
یاد کے یہاں کیامعنیٰ ہیں؟یہاں ذِکر اللہ کے یہ معنیٰ نہیں ہیں کہ اللہ کے حقوق میں کوتاہی کرکے یا بندوں کا حق مارکے ہاتھ میں تسبیح لے کرسبحان اللہ سبحان اللہ پڑھنے لگتے ہیں۔اس کی پانچ تفسیریں ہیں ذَکَرُوااللہَ اَیْ ذَکَرُوْاعَظْمَتَہٗ وَوَعِیْدَہٗ اللہ تعالیٰ کی عظمت کو یاد کرتے ہیں کہ بہت بڑے مالک اور بڑی طاقت والے مالک کو میں نے ناراض کرکے اپنے پیر پر کلہاڑی مارلی ہے،اگر خدا نے کینسر پیدا کردیا تو کہاں جاؤں گا یاہارٹ فیل کردیا تو اسی خبیث حالت میں موت آجائے گی۔مگریہ عقل بھی اسی کو آتی ہے جس پر اللہ کا فضل وکرم ہو، گدھوں کو یہ عقل نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں سے جب کوئی خطا ہوجاتی ہے تو ذَکَرُوْا عَظْمَتَہٗ اللہ کی عظمت کو یاد کرتے ہیں وَوَعِیْدَہٗ اوراس کی وعید اور عذاب کو یاد کرتے ہیں کہ اتنے عظیم مالک نے اگر عذاب دیاتو کہاں پناہ ملے گی۔ عَظْمَتَہٗ اور وَعِیْدَہٗ کی ایک ہی تفسیر ہے۔ جب عظمت ہوتی ہے تب ہی اس کی وعید بھی عظیم معلوم ہوتی ہے۔ اگر عظمت نہ ہوتو اس کی وعید سے بھی نہیں ڈرتا مثلاً ایک آدمی مررہا ہے، چارپائی پر لیٹا ہے، ٹی بی میں مبتلا ہے، وہ اگر کسی کو دھمکاتا ہے کہ تجھے ڈنڈے ماروں گا، تو دوسرا کہتا ہے کہ ابے! تو کیا کرلے گا؟ اُٹھے گا تو چکر کھا کر گرپڑے گا۔ لہٰذا جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت ہوتی ہے وہی اس کے عذاب سے ڈرتا ہے اور جتنی سزائیں ہیں جہنم وغیرہ کی سب کو سوچتا ہے کہ میرا کیا حال ہوگا۔ اللہ کے حضور اپنی پیشی کو یاد رکھنے والے ایک تفسیر ہوگئی۔ اور دوسری تفسیر ہے وَذَکَرُوا الْعَرْضَ عَلَیْہِ تَعَالٰی شَانُہٗ اور اللہ کے حضور اپنی پیشی کو یاد کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہو کر جواب دینا ہے۔ دوتفسیریں ہوگئیں۔ قیامت کے دن کے حساب کو یاد رکھنے والے اب تیسری تفسیر پیش کرتا ہوں: ذَکَرُوْا سُؤَالَہٗ بِذَنْبِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ