علامات مقبولین |
ہم نوٹ : |
|
حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والے آج کا جو مضمون ہے وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً جس سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر ظلم ہوجائے وہ اس سے جا کر معافی مانگ لے، پیر پکڑ لے کہ بھئی !ہم کو معاف کردیجیے، اندیشہ ہے کہ کہیں اللہ تعالیٰ ہم کو پکڑ نہ لے، ہم کو معاف کردیجیے اور ہمارے لیے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ بھی ہمیں معاف کردے کیوں کہ اولیاء اللہ کے حالات میں ہے کہ اگر انہوں نے اپنے ستانے والے کو معاف بھی کردیا مگر پھر بھی وہ اللہ تعالیٰ کے انتقام اور غضب سے نہ بچا۔ تو جس سے معافی مانگو اس سے یہ بھی کہو کہ اللہ تعالیٰ سے بھی میری معافی کرا دو۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی معافی کا واقعہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنے بھائیوں کو معاف کردیا تھا، باپ نے بھی معاف کردیا تھا لیکن بیٹوں نے کہا کہ اباجان! آپ نے اور بھائی یوسف نے تو معاف کردیا لیکن اگر اللہ تعالیٰ نے پکڑ لیا تو کیا ہوگا؟ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے بھی ہماری معافی کرادیجیے تو حضرت یعقوب علیہ السلام کئی دن تک روتے رہے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے بیٹوں کے لیے معافی طلب کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آگئے۔انہوں نے آکرکہا کہ یعقوب (علیہ السلام)! مبارک ہو اللہ تعالیٰ نے آپ کے بیٹوں کو معاف کردیا جنہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالا تھا۔ لیکن کیسے معاف کیا؟ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت یعقوب علیہ السلام سے فرمایا کہ سب سے پہلے میں کھڑا ہوتا ہوں، میرے پیچھے آپ کھڑے ہوں، آپ کے پیچھے یوسف علیہ السلام، پھر ان کے پیچھے سب بھائی کھڑے ہوں اور اس کے بعد یہ دعا پڑھیے۔دیکھو یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کی لائی ہوئی دعا ہے،آسان دعا ہے: یَارَجَاءَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَاتَقْطَعْ رَجَائَنَا اے ایمان والوں کی امید! آپ ہماری امیدوں کو نہ کاٹیے یعنی ہم کو مایوس نہ کیجیے۔ یَاغِیَاثَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَغِثْنَا اے ایمان والوں کی فریاد سننے والے! ہماری فریاد سن لیجیے۔