علامات مقبولین |
ہم نوٹ : |
|
تو میں نے سوچا کہ چلو حاسدین کی طرف سے پہنچنے والی ان تکالیف میں بھی ہماری تربیت ومصلحت ہے، اللہ تعالیٰ کا پیار زیادہ ملے گا۔ آپ خود سوچئے کہ اگر آپ کے پاس کوئی عافیت اور آسانی کے ساتھ آئے اور دوسرا مصیبت اُٹھا کر آئے، اس کے جسم سے خون بہہ رہا ہواور اس کے کپڑوں پربھی جو خون لگا ہو تو آپ اس سے لپٹ جائیں گے، اسے پیار کرلیں گے کہ وہ اتنی مشقت اُٹھاکر آپ کے پاس آیا ہے۔ آپ کہیں گے کہ یہ آپ کی محبت کی صداقت کی دلیل ہے کہ اتنی تکلیفوں کے باوجود مجھے نہیں چھوڑا۔ تو اللہ کو پانے کے لیے مصیبت کے باوجود شیخ کو نہ چھوڑے۔ گناہ چھوڑنے کی مصیبت اٹھالے، نظر بچانے کی تکلیف برداشت کرلے، اللہ کو نہ چھوڑے، گناہ کو چھوڑ دے، چھوڑنے کی چیز تو گناہ ہیں، حکم تو تھا کہ گناہ چھوڑ دو، تم نے اللہ میاں کو چھوڑدیا اور گناہ کوپیار کرلیا! کھوپڑی پر اتنے جوتے پڑیں گے کہ تحمل نہیں کر سکوگے۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل ہے اور اللہ تعالیٰ کا حلم ہے جو ہم پر عذاب نہیں آرہا۔ بس خدا ہم سب کواپنے انتقام سے بچائے۔آمین ظاہر وباطن کی اصلاح شیخ کو یہ فکر ہوتی ہے کہ میں اپنے مریدوں کو ایسی شکل میں لے آؤں کہ اللہ تعالیٰ ان کو دیکھ کر پیار کرلے۔ بعض کی صورت تو مقطع ہے، داڑھی بھی شرعی، ٹوپی بھی صالحین کی، مگر سیرت کی فکر نہیں۔ صورت کے ساتھ سیرت بھی ضروری ہے۔جب کوئی حسین گزرے،نظر کی حفاظت کرے، کسی کامال پڑا ہو اس کے حوالے کردے۔ شریعت کے ظاہری اور باطنی اعمال پر عمل کرنا مطلوب ہے۔ صورت احکامِ شریعت کے مطابق بنالینا یہ اس کا اسٹرکچر ہے اور تقویٰ سے رہنا ، گناہ سے بچنا اس کی فنشنگ ہے۔ ہر آدمی اپنی عمارت میں دونوں کام کرتا ہے، اسٹرکچر بھی مضبوط بناتا ہے اور فنشنگ بھی شاندار کرتا ہے۔ خانقاہ میں بھی دو کام کیے جاتے ہیں،یہاں صورت سازی بھی کی جاتی ہے اور سیرت سازی بھی کی جاتی ہے، یعنی صورت اور سیرت دونوں کو سنت کے سانچے میں ڈھال کر حسین بنایا جاتا ہے۔