علامات مقبولین |
ہم نوٹ : |
|
ہوتا ہے، تو جس پر غصہ چڑھے اسے چاہیے کہ بیٹھ جائے، جب بیٹھ جائے گا تو سوچے گا کہ آرام سے بیٹھا ہوں اب کون اُٹھے، اور اگر بیٹھا ہو تو لیٹ جائے، جب لیٹ جائے گا تو سوچے گا کہ آرام سے لیٹے ہیں اب کون بیٹھے، اُٹھ کر کھڑا ہو اور دوڑے۔ اتنے درجات اور اسٹیجز (Stages) ہیں، لہٰذا جانے دو اور اپنے اسٹیج پر رہو۔ اس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ میں انتقام لینے سے دور کردیا۔ بتائیے! حدیث کی یہ کیسی شرح ہے؟ تمام شرحوں میں دیکھو مگر یہ نکتہ شاید ہی کہیں پاؤ گے۔ لوگوں کی خطاؤں کو معاف کرنے والے اس کے بعد مقبول بندوں کی دوسری علامت اللہ تعالیٰ بیان فرمارہے ہیں کہ وَالۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ اور لوگوں کی خطاؤں کو معاف کردیتےہیں۔ یہ نہیں کہ غصہ میں لال ہورہے ہیں، کانپ رہے ہیں، کچھ کہا تو نہیں، مگر معافی نہیں دیتے، تو کَظْم غَیْظْ پر تو ماشاءاللہ عمل ہوگیا، مگر وَالۡعَافِیۡنَ پر عمل نہیں ہوا۔ کلام اللہ کے ایک جز پر عمل ہوا مگر دوسرے حکم پر عمل کہاں ہوا؟ اس لیے معاف بھی کردو۔ بندگانِ خدا پر احسان کرنے والے آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے مقبولین کی علامت یہ ہے کہ جس کو معاف کرتے ہیں تو اس سے کینہ نہیں رکھتے کہ آج سے اس کو کوئی ہدیہ تحفہ نہیں دوں گا، بلکہ اس پر احسان کردیتے ہیں۔ احسان کردینے سے اس خطا کار کی ندامت دور ہوجاتی ہے، شرمندہ نہیں رہتا کہ اگر دل میں کچھ ہوتا تو ہدیہ نہ دیتے۔ وَاللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ 6؎ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ جس پر غصہ آیا ہو پھر اس کو معاف کیا ہو، جو ان دو اسٹیجز (Stages) سےگزرا ہو، اسے چاہیے کہ اب تیسرے اسٹیج (Stage) سے بھی گزرے کہ کچھ ہدیہ دے ، چاہے ایک مسواک ، ایک رومال ہی دے دے۔احسان کے لیے اس آیت پر عمل ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ سلطنت دینے کا حکم نہیں دے رہے ہیں، احسانِ صغیر یا احسانِ کبیر نہیں مطلق احسان نازل ہوا۔ یہ علاماتِ مقبولین بیان ہورہی ہیں ترتیب وار۔ _____________________________________________ 6؎اٰل عمرٰن:134