علامات مقبولین |
ہم نوٹ : |
|
پاس عزت ہو لیکن جس کو حق تعالیٰ نے عزت دی ہو ،اُس ظالم کو کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کے یا اس کے بندوں کے حقوق میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے خود کو بے عزت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً وہ لوگ جومخلوق کے ساتھ مظالم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی مخلوق کا حق مارتے ہیں، انہیں ستاتے ہیں، اذیت پہنچاتے ہیں۔ اَوۡظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یا اپنے نفس پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے ظلم کرتے ہیں، اپنے کو عذابِ الٰہی کا مستوجب کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا عذاب یوں ہی واجب نہیں ہوتا، جب تک بندہ اپنے اوپر گناہ کرکے ظلم نہ کرے، اس وقت تک اللہ تعالیٰ اسے مستوجبِ سزا نہیں کرتے، استحقاقِ عذاب بندے کی بداعمالیوں کی و جہ سے ہوتا ہے۔ وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً پہلا جملہ حقوقِ مخلوق میں زیادتی ہے، اور دوسرا جملہ اَوۡ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ خود اپنے بارے میں زیادتی ہے کہ نافرمانی نہیں چھوڑ رہا ہے، گناہ نہیں چھوڑتا ہے۔ مقبول بندوں کی علامات اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے کون ہیں؟ کیسے معلوم ہو کہ فلاں بندہ مقبول ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں سے کبھی گناہ ہی نہیں ہوتا؟ کیا خانقاہوں میں رہنے والے سب معصوم ہوجاتے ہیں؟ خانقاہوں سے بندہ مقبول تو ہوجاتا ہے، معصوم نہیں ہوتا۔ شرعی داڑھی، لمبا کرتااور گول ٹوپی کے باوجود غلطیاں ہوسکتی ہیں۔ معصوم صرف نبی ہوتا ہے، نبی کے علاوہ سب سے غلطیاں ہوسکتی ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری مقبولیت کی علامت معصومیت نہیں ہے، میری مقبولیت کے لیے عصمت شرط نہیں ہے، عصمت صرف نبوت کی شرط ہے، ولایت کی شرط صرف تقویٰ ہے ،اور اگر بوجہ بشریت تقویٰ ٹوٹ جائے تو ندامت وگریہ وزاری اور توبہ واستغفار سے تلافی کرنا بھی مقبولیت کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ 4؎اللہ تعالیٰ تو بہ کرنے والوں کو صرف معاف نہیں کرتے، بلکہ محبوب بھی بنالیتے ہیں۔ _____________________________________________ 4؎البقرۃ: 222