Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

36 - 38
داغِ  دل   چمکے   گا   بن  کر  آفتاب
لاکھ  اس  پر  خاک  ڈالی  جائے  گی
اس غم میں اتنا مزہ ہے، اتنا مزہ ہے کہ دونوں عالم سے زیادہ مزہ ہے کہ یہ اللہ کے راستے کا غم ہے۔ وہ اللہ کے راستے کی خوشیاں ہیں یہ اللہ کے راستے کا غم ہے۔ خوشی سب کو لذیذ ہے، غم کون اُٹھاتا ہے، خوشیاں لینے کے لیے بہت سارے لوگ آگے بڑھ جائیں گے، غم اُٹھانے والے کم نکلتے ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس غم پر مقامِ صدیقین کو  رکھا ہے عبادت پر نہیں رکھا؎
صبر  بگذیدند و  صدیقیں  شدند
یہ مولانا روم ہیں، فرماتے ہیں کہ جنہوں نے گناہ سے بچنے میں صبر اختیار کیا اور اپنی خواہشات کو چھوڑدیا تو اس صبر کی برکت سے، گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھانے سے ان کو اللہ صدیق بناتا ہے۔
شکر ادا کرو آج اللہ نے تمہارے پیر کی آبرو رکھ لی،کیوں کہ آج یہ علوم نہ ہوتے تو دیوبند کے شیخ الحدیث کیا سوچتے کہ یہ صوفی ہے عالم نہیں ہے،مگر آج اللہ تعالیٰ نے سارے علماء سے منوالیا کہ اللہ والوں کی غلامی کو معمولی نہ سمجھو۔ الحمدللہ! اختر اللہ والوں کا غلام ہے۔ میر صاحب نے یہیں خانقاہ سے سارا بیان جذب کیا کیوں کہ بیمار ہیں۔ کہہ رہے ہیں کہ میں نے زندگی میں ایسا بیان نہیں سنا، یہ مضامین پہلی بار بیان ہوئے۔ تو اس کو یاد کرلو، جہاں بیان کروگے تو لوگ ان شاء اللہ حیران رہ جائیں گے۔ سب لوگ دُعا کرو کہ میر صاحب جلدی سے اچھے ہوجائیں،کیوں کہ میرے اشعار کے چھپوانے کا سب کام یہی کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اختر کو بھی آپ کو بھی اور میر صاحب کو بھی مکمل صحت عطا فرمائے، دل کا کوئی وال کوئی رگ خراب نہ ہو۔ اللہ جلد سے جلد اچھا کردے تاکہ میرے سفروحضر میں یہ میرا ساتھ دے سکیں اور میرا دینی کام کرسکیں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
 وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
 بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
Flag Counter