Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

35 - 38
اتنا مضبوط ہوگیا کہ اس کی ایک شاخ کاٹ کر لگادو تو دوسرے کمزور درخت اس سے سہارا لیں گے۔ اسی طرح دین پھیلا ہے صحابہ سے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سہارا پاکر قوی ہوئے پھر ان کے صدقے میں تابعین قوی ہوئے اور ان کے صدقے میں تبع تابعین قوی ہوئے، وہی سلسلہ آج تک چلا آرہا ہے۔ آج جو مضمون بیان ہوا بتاؤ پہلے کبھی سنا تھا؟ دیکھ لو! اللہ تعالیٰ کی اختر پر رحمت نہیں ہے یہ؟ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ  ایسے موقع پر جب کبھی ان پر علوم عطا ہوتے تھے تو ایک مصرعہ پڑھتے تھے ؏
میں ان کا نہ ہوتا تو یہ ملتا مجھے انعام
اگر اللہ تعالیٰ کی رحمت نہ برستی تو یہ علوم کیسے بیان ہوتے؟ میں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ بزرگوں کی دُعاؤں کی برکت سے آج میری آبرو اللہ نے کیسی رکھی۔ میں نے کوئی کتاب نہیں دیکھی، میں اس پر قسم اُٹھاسکتا ہوں کہ کوئی کتاب نہیں دیکھی، موقع ہی نہیں ملتا، ساری کتابیں یہاں رکھی ہیں بس یہ ہیں میرے بزرگوں کی دُعائیں۔ ایک شاعر کہتا ہے؎
چاند تارے مرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں
یہ   بزرگوں   کی   دُعاؤں   کا   اثر   لگتا   ہے
ایک اور شاعر کا شعر سن لو؎
سنا ہے سنگ دل کی آنکھ سے آنسو نہیں بہتے
اگر سچ ہے تو دریا کیوں پہاڑوں سے نکلتے ہیں
یعنی اگر دریا پہاڑوں سے نکل سکتے ہیں تو تمہارا دل اور آنکھیں گوشت پوست کی ہیں پتھر کی تو نہیں ہیں لیکن تم کو صحبت نہیں ملی۔ رونے والوں کی صحبت میں رہو تو دل نرم ہوجائے گااور حسینوں سے بچنے اور دور رہنے کا غم اُٹھاؤ تو دل میں نرمی آجائے گی؎
ان  حسینوں  سے   دل   بچانے   میں
میں  نے  غم  بھی  بہت  اُٹھائے  ہیں
اختر کے پاس تو یہی غم ہے کہ بچپن سے عاشقانہ مزاج، ہر وقت حسینوں سے دل بچابچاکر غم اُٹھارہا ہوں مگر یہی غم جو ہے؎
Flag Counter